پشاور(کامرس ڈیسک) سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر حسنین خورشید احمد نے وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکس اصلاحات کے نام پر منی بجٹ کو پیش کرنے کے اقدام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاکہ فنانس بل میں ترامیم لاکر 343 ارب روپے کی ٹیکس عائد کرنے سے ملک میں مہنگائی کی نئی لہر آئے گی جس سے غریب عوام براستہ متاثر ہوگا منی بجٹ کا پیش کرنا حکومتی معاشی پالیسیوں میں عدم تسلسل اور کمزوری قرار دیا ہے جب برآمدات کو بڑھانے کی بجائے درآمدات پر توجہ دی جائے گی تو ملکی خسارہ پر کسی طرح قابو پایا جاسکتا ہے حکومتی جواز کہ 343 ارب روپے کے ٹیکس چھوٹ کی واپسی کا بنیادی وجہ غریب طبقہ کی عدم مسفید ہونا تھی جو کہ مضحکہ خیز اور سمجھ سے بالاتر ہے حکومت فوری طور پر اشیاء خوردونوش پر منی بجٹ کے ذریعے لگائے گئے ٹیکسوں پر نظرثانی کرکے واپس لیں تاکہ غریب عوام کو مہنگائی کے طوفان سے بچایا جاسکے اور معاشی خود مختاری برآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ کو کم کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں گذشتہ روز سرحد چیمبر کے صدر حسنین خورشید احمد نے وفاقی حکومت کی جانب سے منی بجٹ پیش کرنے کے حوالے سے اپنا ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے منی بجٹ کو حکومتی کمزور معاشی پالیسیوں کا مظہر قرار دیا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ حکومتی ٹیکس اقدامات کے نتیجے میں ملک میں مہنگائی کی نئی لہر آئے گی جس سے ملک کا متوسط و غریب طبقہ براہ راست متاثر ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ بچوں کے دودھ ،ْ ڈبہ پیک دودھ ،ْادویات کے خام مال ،ْ مانع ،ْ مرغی ،ْ انڈوں ،ْ ماچس ،ْگوشت ،ْ پنیر ،ْ مکھن ،ْ حمل ادویات ،ْ کوکنگ آئل ،ْ ڈیری مصنوعات ،ْ بیکری آئٹم ،ْ زرعی آلات سے ٹیکس لگانے سے قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوگا جوکہ عوام کی پہلے ہی یہ تمام اشیاء قوت خرید سے مکمل طور پرباہر ہیں اور دوبارہ اضافہ سے انہیں مزید مشکلات سے دوچار کریں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت عالمی مالیاتی بینک ( آئی ایم ایف ) کے اشاروں پر ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لے جانے سے گریز کریں اور خود مختار معاشی پالیسیوں ،ْ عوام دوست اقدامات اور بزنس کمیونٹی کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے قانون سازی اور پالیسیاں مرتب کریں نہ کہ منی بجٹ پیش کرکے غریب و متوسط طبقہ کی مشکلات کو مزید اضافہ کرنے کی پالیسی پر گامزن رہیں ۔ انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ مذکورہ منی بجٹ پر نظرثانی کرکے اشیاء خوردونوش پر لگائے جانیوالے ٹیکسوں کو فوری ختم کیا جائے اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔