اومیکرون نے کرسمس پر لوگوں کی امیدوں پر پانی پھیردیا

اومیکرون وائرس نے کرسمس کے موقع پر ’’بڑے‘‘ کاروبار کی اُمیدوں کو ٹھنڈا کردیا۔
لندن(کامرس ڈیسک) گزشتہ ہفتے برطانیہ کی بڑی مارکیٹس، مالز اور شو رومز پر گاہکوں کی آمد غیرمعمولی طور پر کم رہی۔کرسمس اور نئے سال کی تعطیلات سے قبل یورپ بھر کے عوام تاجروں کی جانب سے لگائی گئی بمپر سیل سے دل کھول کر فائدہ اٹھاتے ہیں اور خوب شاپنگ کی جاتی ہے۔

اکثر افراد اپنے اور اپنے خاندان کے لیے سال بھر منصوبہ بندی کرتے ہیں کہ اس بار کی بمپر سیل سے بڑی بڑی من پسند اشیا خریدی جائیں گی۔
اخبار دی گارجین کے مطابق حالیہ جمع شدہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ برطانیہ میں اِس مرتبہ کرسمس سے قبل ویک اینڈ پر زیادہ گاہکوں نے تجارتی مراکز کا رُخ نہیں کیا۔ اومیکرون ویریئنٹ کے سبب ریٹیل شاپس اور ہوٹلوں میں بھی کام مندا ہی رہا۔
برطانیہ کی ریٹیل انٹیلیجنس فرم ’’اسپرنگ بورڈ‘‘ کے ڈیٹا کے مطابق ہفتے اور اتوار کے روز ملک بھر میں صرف 0.8 فیصد گاہکوں نے خریداری کے لیے بازاروں کا رُخ کیا۔
گزشتہ دو سال کے مقابلے میں برطانوی شاپنگ سینٹرز پر اتوار کے روز گاہکوں کی تعداد میں 32.9 فیصد کمی دیکھی گئی جس سے دو برس کے دوران کورونا کے باعث ہونے والے نقصان کا ازالہ سوچے بیٹھے دکانداروں کی بمپر دسمبر کمائی کی اُمیدوں پر پانی پھر گیا۔
ریٹیل انٹیلیجنس فرم ’’اسپرنگ بورڈ‘‘ کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ گاہک اومیکرون کی وجہ سے بہت محتاط ہیں اور گھروں تک ہی محدود ہیں جس سے کاروباری حضرات کی امیدیں پوری نہ ہوسکیں۔ اُنہوں نے کہا کہ چیف میڈیکل آفیسر پروفیسر کرس وٹی کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے عوام نے سماجی رابطوں کو محدود کرلیا ہے۔
ہوٹل مالکان بھی کاروبار نہ ہونے کے باعث افسردہ ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ کورونا کے آغاز سے بُکنگز میں بدترین کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں