او آئی سی کا غیرمعمولی اجلاس‘ پاکستان نے رکن ممالک کو اپنے نکات پیش کردیے

خطے کی صورتحال پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے پاکستانی نکات پیش کیے گئے

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے غیر معمولی اجلاس میں پاکستان نے او آئی سی رکن ممالک کو افغان عوام کی مدد کے لیے نکات پیش کردیے ، خطے کی صورتحال پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے پاکستانی نکات پیش کیے گئے تفصیلات کے مطابق پاکستان کی جانب سے پیش کردہ نکات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی ممالک کو فوری طور پر افغان عوام کی مدد کرنا ہوگی ، افغانستان میں تعلیم، صحت اور تکنیکی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی، اس کے علاوہ اقوامِ متحدہ اور او آئی سی کا گروپ بناکر افغانستان کو جائز بینکنگ سہولیات تک رسائی میں مدد دینی ہو گی۔
پاکستان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ افغان عوام کو خوراک کی فراہمی اور فوڈ سکیورٹی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں ، انسداد دہشت گردی اور منشیات کے خاتمے کے لیے افغان اداروں کی استعداد کار بڑھائی جائے ، افغانستان میں دہشتگردی کی روک تھام کیلئے افغان حکام سے مل کر کام کیا جائے اور افغانستان میں انسانی حقوق، خواتین و لڑکیوں کے حقوق کے لیے افغان حکام سے بات کی جائے۔

قبل ازیں اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام معزز مہمانوں کو پاکستان میں خوش آمدید کہتا ہوں ، افغانستان 40 سال خانہ جنگی کا شکار رہا ہے اور افغانستان کی بیرونی امداد بند ہو چکی ہے ، جتنی مشکلات افغان عوام نے اٹھائیں کسی اور ملک کے عوام نے نہیں اٹھائیں اور افغانستان کے 4 کروڑ عوام کو بحران کا سامنا ہے ، افغانستان میں خواتین اور انسانی حقوق کے معاملات حساسیت سے حل کرنے کی ضرورت ہے ، افغانستان کے حالات کی وجہ سے پاکستان نے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد پاکستانیوں نے جان کی قربانی دی۔
عمران خان نے کہا کہ افغانستان کی مدد کرنا ہماری مذہبی ذمہ داری ہے اور دنیا کو افغان ثقافت کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، افغانستان کا بینکنگ نظام جمود کا شکار ہے اور اگر اس وقت دنیا نے افغانستان کی مدد نہ کی تو یہ انسانوں کا پیدا کردہ بہت بڑا بحران ہو گا ، افغان آبادی غربت کی لکیر سے نیچے آ رہی ہے اور اس وقت افغانستان کی صورتحال انتہائی سنگین صورتحال اختیار کر چکی ہے ، افغان عوام کی مدد کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے ، افغان مسئلے پر دنیا کی خاموشی قابل افسوس ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں