مقتولہ کے پھیپڑوں میں جو مواد پایا گیا ہے وہ نکوٹین اور ڈرگز کی وجہ سے ہے۔ ڈاکٹر سارہ
اسلام آباد (کرائم ڈیسک) : نور مقدم قتل کیس میں نور مقدم کا پوسٹمارٹم کرنے والی ڈاکٹر کا عدالت کو دیا گیا اہم بیان سامنے آ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ اس کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطاربانی نے کی ۔ پراسیکیوٹر حسن عباس، ملزمان کے وکلا اور مدعی کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت استغاثہ کے گواہ اے ایس آئی زبیرمظہر پر ملزمان کے وکلا نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ ملزم ذاکر جعفر کے وکیل بشارت اللہ کی جرح وہ خود آ کر کریں گے۔ جبکہ نور مقدم کا پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر سارہ نے عدالت کو دئے گئے اپنے بیان میں کہا کہ 21 جولائی کو نور مقدم کا پوسٹ مارٹم صبح 9 بج کر 30 منٹ پرہوا، مقتولہ کے پھیپڑوں میں جو مواد پایا گیا ، وہ نکوٹین اور ڈرگز کی وجہ سے ہے۔
ڈاکٹر سارہ کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ پھیپھڑوں میں مواد کس وجہ سے پایا گیا ہے۔ جس کے بعد عدالت نے 15 دسمبرکو مدعی مقدمہ شوکت مقدم کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کر لیا جبکہ سی ڈی آرکے گواہ مدثر کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا تاہم آئندہ سماعت پر جرح ہو گی۔ایڈشنل سیشن جج کا کہنا تھا کہ تھیراپی ورکس کے مزید گواہ کی درخواست بھی آئندہ سماعت پرسنی جائے گی۔
مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست پر سماعت نہیں ہو سکی جس پر عدالت نے 15 دسمبر کومرکزی ملزم کی میڈیکل بورڈکی درخواست پر دلائل بھی طلب کر لیے۔ جبکہ دوران سماعت ضمانت پر رہا ملزمہ عصمت آدم جی سمیت 8 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تاہم گرفتار ملزمان ظاہرجعفرسمیت کسی ملزم کوعدالت پیش نہیں کیا جا سکا۔