کرپشن الزامات ،عدالت نے سابق ملائیشین وزیر اعظم کو مجرم قرار دے دیا

ملائیشیا کی اپیل کورٹ نے بدعنوانی کیس میں زیریں عدالت کے فیصلے میں سنائی گئی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم دے دیا

کوالالمپور (انٹرنیشنل ڈیسک) ملائیشیا کی ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کے بدعنوانی کیس میں زیریں عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ گزشتہ برس حکومتی ترقیاتی فنڈ کو لوٹنے کے جرم میں عدالت نے انہیں بارہ سال قید کی سزا سنائی تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق ملائیشیا کی ایک اپیل کورٹ نے بدھ کے روز ملک کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کی بدعنوانی کیس میں زیریں عدالت کے فیصلے میں سنائی گئی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ۔
گزشتہ برس جولائی میں ایک عدالت نے انہیں حکومتی ترقیاتی فنڈ ‘ون ملائیشیا ڈیولپمنٹ برہاد (1 ایم ڈی بی)میں بدعنوانی کے کیس میں قصوروار ٹھہراتے ہوئے بارہ برس قید کی سزا سنائی تھی۔نجیب رزاق نے اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی تاہم ہائی کورٹ نے بھی زیریں عدالت کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے بارہ برس کی سزا برقرار رکھی ہے۔

نجیب رزاق پر سرکاری ترقیاتی فنڈ سے پیسوں کے غبن کے علاوہ اختیارات کا غلط استعمال کرنے اور منی لانڈرنگ جیسے متعدد الزاما ت عائد کیے گئے تھے اور بدھ کو ان میں سے صرف ایک کیس کا فیصلہ سنایا گیا ۔اس کیس میں انہیں 12 برس قید کے ساتھ ہی تقریبا پچاس لاکھ امریکی ڈالر کے جرمانے کی بھی سزا سنائی گئی تھی تاہم انہوں نے اس کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی اور وہ ضمانت پر رہا ہیں۔
سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کے خلاف کئی دیگر الزامات کے تحت بھی مقدمات چل رہے ہیں جبکہ ان کی اہلیہ کے خلاف بھی بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمات کی سماعت جاری ہے۔اطلاعات کے مطابق نجیب رزاق کے ایک وکیل کووڈ 19 سے متاثر ہیں اس لیے ہائی کورٹ میں موجودگی کے بجائے عدالت نے انہیں ویب ایپ زوم کی مدد سے اپنا فیصلہ ویڈیو کانفرنس کے دوران سنایا۔
فیصلے کے فوری بعد ان کے ایک وکیل شفیع عبداللہ نے کہا کہ وہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔نجیب رزاق کا اپنے دفاع میں یہ دعوی ہے کہ ان کے ساتھ اس خیال کے تحت فریب کیا گیا کہ شاید یہ رقم حکمران سعودی خاندان نے عطیہ کی تھی اور انہیں اس بارے میں قطعی طور پر آگاہ نہیں کیا گیا کہ در اصل یہ رقم( 1 ایم ڈی بی )سے نکال کر ضائع کی جا رہی ہے۔لیکن جج عبدالکریم عبدالجلیل نے ان کی اس دلیل کو ناقابل فہم قرار دیا اور کہا کہ جو کچھ بھی ہوا وہ ریاست کے مفاد کے لیے نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ ہم تمام سات الزامات پر اپیل کو مسترد کرتے ہیں اور ساتوں الزامات پر سزا کی توثیق کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں