رواں سال میٹرک کے طلبا کا امتحان نہیں ہو گا

لاہور (بیورو رپورٹ) کورونا کی تباہ کاریوں کے بعد بالآخر سکھ کا سانس آیااور زندگی آہستہ آہستہ معمول کی جانب آتی جا رہی ہے۔مختلف کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت نے تعلیمی ادارے بھی کھول دیے اور اس سال امتحان بھی منعقد کرنے کا اعلان کر دیا تاہم اس بار میٹرک کے پریکٹیکل امتحان نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پنجاب بھر کے تعلیمی بورڈز کے تحت رواں سال میٹرک کا پریکٹیکل امتحان نہیں لیا جائے گا۔مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ پریکٹیکل امتحانات نہ لینے کے باوجود پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ پریکٹیکل کی 25 لاکھ کاپیاں چھاپنے پر باضدہے، پریکٹیکل امتحان کے لئے کاپیاں پبلش کرنے پر 30 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ کاپیوں کی پرنٹنگ کے لئے 30 کروڑ روپے محکمہ فنانس ادا کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے تعلیمی بورڈزکے تحت رواں سال میٹرک کاپریکٹیکل امتحان نہیں لیا جائے گا،پریکٹیکل امتحان نہ لینے کا اعلان آئی بی سی سی نے نومبر 2020 میں کردیا تھاجبکہ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ پریکٹیکل کاپیاں چھاپنے پرباضد ہے،پریکٹیکل امتحان کے لئے کاپیاں پبلش کرنے پر30 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔پنجاب کے تعلیمی بورڈز کے تحت ہرسال15 لاکھ سے زائد طلبائ امتحان دیتے ہیں جن کے لیے تیس لاکھ کاپیاں شائع کرنیکا منصوبہ بنایاگیا ہے۔
اساتذہ کاکہناتھا کہ ردی میں کاپیاں صرف 3 لاکھ روپے میں فروخت ہوں گی،پریکٹیکل کی کاپیوں کی پرنٹنگ فوری روکی جائے۔سوال یہ پیداہوتا ہے کہ جب پریکٹیکل امتحانات ہونے ہی نہیں ہیں تو تیس کروڑ روپے کی لاگت میں پریکٹیکل کی کاپیاں شائع کر کے کس کو نوازنے کی کوشش کی جا رہی ہیا اور اس پراجیکٹ میں کرپشن کر کے پیسے کس کی جیب میں جائیں گے۔پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ حکام کا کہناتھا کہ کاپیوں کی پرنٹنگ محکمہ ہائر ایجوکیشن کی منظوری سے کی جائے گی۔پنجاب حکومت کو اس اہم ایشو کی طرف فی الفور توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کے ٹیکسوں کا پیساکرپشن کی نظر ہونے کی بجائے درست جگہ استعمال ہو سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں