روس کا امریکی سفارتی عملے کو ملک سے نکلنے کا حکم

ہم جس طرح کا عمل ہو گا، اسی طرح جواب دیں گے، روسی وزارت خارجہ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) روس اور امریکی حکام کے درمیان اہم ملاقات سے ایک دن قبل دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ ایک مرتبہ پھر شدت اختیار کر گیا ہے اور روس نے امریکی سفیروں کو اپنے ملک سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی وزیر خارجہ ماریا زخارووا نے ماسکو میں تین سال سے موجود امریکی عملے کو 31جنوری تک ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔
روس کا یہ عمل انتقامی کارروائی محسوس ہوتا ہے کہ کیونکہ گزشتہ ہفتے امریکا میں روسی سفیر نے انکشاف کیا تھا کہ امریکا نے اپنے ملک میں موجود روس کے 27 سفیروں اور ان کے اہلخانہ کو ملک سے نکال دیا ہے اور وہ سب 30 جنوری تک ملک چھوڑ دیں گے۔وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے نیوز بریفنگ میں کہا کہ ہم جس طرح کا عمل ہو گا، اسی طرح جواب دیں گے۔

یہ اعلان ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب ایک دن بعد اسٹاک ہوم میں آرگنائزیشن فار سیکیورٹی اینڈ کو آپریشن آن یورپ کے اجلاس کے موقع پر امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن اور ان کے روسی ہم منصب سرجئی لیوروو کے درمیان ملاقات شیڈول ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق نئے امریکی قوانین کے مطابق ملک سے نکالے گئے روسی سفیر تین سال تک امریکا میں کام بھی نہیں کر سکیں گے۔
ماسکو میں امریکی سفارتخانہ ملک میں کام کرنے والا واحد امریکی مشن ہے جس کے عملے کی تعداد 2017 میں 1200 سے کم ہو کر 120 ہو گئی تھی اور امریکا کے مطابق اس عملے میں مزید کمی کے نتیجے میں ان کے کام پر دباؤ بڑھے گا تاہم روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریاب کوو نے کہا کہ اگر امریکا اپنے اقدام کو منسوخ کردے تو روس بھی اس عمل کو روک کر سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں