کیلے کو چھیل کر نہیں بلکہ چھلکے سمیت کھائیں، امریکی ماہرین کی دلچسپ و حیران کن تحقیق

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) کیلے کا چھلکا ایک حیران کن غذا ہے۔ امریکہ کے ماہرین خوراک کے مطابق کیلے کے چھلکے میں بھر پور غذائیت ہوتی ہے۔کیلے کے چھلکے کو خواراک کے طورپر استعمال کرنا شاید عجیب ہو مگر بھارت اور آسٹریلیا کے بہت سے حصوں میں کیلے کے چھلکوں کو ذائقے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ماہرینخوراک کا کہنا ہے کہ کیلے کے چھلکے میں بہت زیادہ مقدار میںفائبر زہوتے ہیں جو بال(خوراک کی نالی) کی حرکت کو ترتیب سے رکھتے ہیں۔گزشتہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ فائبر کولیسٹرول پر قابو پانے میںاہم کردار ادا کرتا ہے۔

اس کے علاوہ وٹامن سی،بی 6 ،بی12 اور مگنیشیم اور پوٹاشیم کے ساتھ ساتھ کچھ مقدار میں پروٹین بھی ہوتی ہے۔2011 میں ایک جریدے میں شامل ہونے والے اپلائیڈ کیمسٹری اور بائی ٹیکنالوجی کے مضمون کے مطابق کیلے کے چھلکوں میں بائیو ایکٹیو مرکبات جیسے پولی فینولز،کیروٹینائڈز اور دیگر مرکبات ہوتے ہیں۔کیلے کے چھلکے میں وٹامن اے ہوتا ہے جو دانتوںاور ٹشوز کو مضبوطاور جلد کو نرم رکھتا ہے،وٹامن بی6 جسم کے حفاظتی نظام ،ذہنی صلاحیت اور دل کی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔وٹامن بی 12 بھی ذہن اور عصبی نظام کے لیے ایک اہم جز ہے۔ کیلے کے چھلکے میں موجود وٹامن بی اور انٹی آکسیڈنٹ میٹابولیزم کے عمل کو تیزکرتے ہیں۔ کیلے کے چھلکے کا استعمال ان افراد کے لیے کارگر ہے جو اپنا وزن گھٹانا چاہتے ہیں۔وٹامن سی جسم کے ٹشوز کی نشونما کرنے،اور زخموں کو بھرنے کے لیے اہم ہے۔کیلے کے چھلکوں میں مزاج کو تقویت پہنچانے والے ہارمون سیروٹونن ہوتے ہیں۔ان سب کے علاوہ ٹریپٹوفن ایک اہم امائینو ایسڈ ہے جو نیند کے مسائل کے علاج کے لیے اہم ہے۔ کیلے کے چھلکے میں موجود مرکب لیوٹین رات میں دیکھنے کی قوت کی حفاظت کرتا ہے اور اندھا پن ہونے کے خدشات کو کم کرتا ہے۔کیلے کی چھلکوں کوعموما پکایا،ابالا یا تیل میں فرائی کیا جاتا ہے۔کیلے کے چھلکوں کے علاوہ باقی پھل جیسے کہ مالٹے کے چھلکوں میں بھی بہت سے اہم غذائی اجزا ہوتے ہیں جو صحت کے لیے بہت مفید ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں