انگلش چینل میں ڈوبنے والی کرد خاتون کے والد کا احتجاج

یہ آفت نہ صرف میرے لیے بلکہ پورے کردستان اور دنیا کے لیے ایک المیہ ہے‘نوری امین

لندن (بیورو رپورٹ+ایجنسیاں) برطانیہ اور فرانس کے مابین انگلش چینل کو عبور کرنے کی کوشش میں ڈوب کر ہلاک ہونے والی عراقی کرد خاتون کے والد نوری امین نے انسانی سمگلر کومافیا کہتے ہوئے اس عمل کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق کرد خاتون مریم کے انگلش چینل میں ڈوبنے کے بعد لندن میں احتجاج کے دوران برطانیہ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین کے لیے محفوظ راستہ کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ 24 سالہ کرد مریم نوری محمد امین ان 27 افراد میں شامل تھیں جو انگلش چینل میں کشتی حادثہ کے باعث ہلاک ہو گئے تھے۔ مریم اپنے منگیتر تک پہنچنے کی کوشش کر رہی تھی جو پہلے سے ہی برطانیہ میں موجود تھے۔مریم کے والد نوری محمد امین نے عراقی کردستان کے علاقے صوران سے بات کرتے ہوئے انسانی سمگلرز کو قصائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ آفت نہ صرف میرے لیے بلکہ پورے کردستان اور دنیا کے لیے ایک المیہ ہے۔

نوری محمد نے مزید کہا ہے کہ فرانسیسی حکومت سے میری درخواست ہیکہ اپنی سرحدوں پر سخت اقدامات کریں اور ان قصابوں کو روکیں کیونکہ یہ سمگلرز نہیں مافیا ہیں۔ یہ انسانی سمگلرز جو کشتیاں استعمال کر رہے ہیں وہ اس مقصد کے لیے نہیں بنائی گئیں کہ آپ غریب انسانوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کریں، میری بیٹی کے لیے انسانی حقوق کہاں ہیں فرانسیسی حکومت کا یہ فرض ہے کہ وہ ان قصائیوں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کریں تاکہ مزید حادثات سے بچا جا سکے۔
کرد خاتون کے والد نے کہا کہ مجھے امید ہے آئندہ ہمارے لوگ بھی نقل و حمل کے ایسے ذرائع سے ہجرت کرنے کے بارے میں سوچنا چھوڑ دیں گے۔واضح رہے کہ مریم نوری کا اپنے منگیتر سے ملنے کا سفر جس میں ترکی، اٹلی اور جرمنی کے راستے فرانس جانا شامل تھا، حیران کر دینے والا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں