بچوں کو بھوکا اسکول بھیجنے پر مجبور ہیں، مرد کمانے جائیں یا جلانے کی لکڑی جمع کریں۔ گھریلو خواتین
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) : ملک کے مختلف شہروں میں گیس کا بحران برقرار ہے جو دن بدن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ گیس بحران کی وجہ سے گھریلو خواتین کی زندگی بھی اجیرن ہو گئی ہے۔ مختلف شہروں میں گیزر اور ہیٹر تو دور، کھانا پکانے کے لیے بھی گیس دستیاب نہیں ہے۔ کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں گیس نہ ہونے کی وجہ سے گھروں میں نہ صرف چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں جبکہ شہریوں کے لیے اس مہنگائی کے دور میں روز روز ہوٹل سے کھانا خریدنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔
گیس بحران پر گھریلو خواتین کا کہنا ہے کہ گیس نہ آنے کی وجہ سے ہم بچوں کو بھوکا اسکول بھیجنے پر مجبور ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم لکڑیوں پر کھانا پکاتے تو ہیں لیکن اب ہمارے مرد کمانے جائیں یا جلانے کی لکڑی جمع کریں۔
ملک کے مختلف شہروں میں گیس بحران کے خلاف احتجاج بھی جاری ہے۔ گھریلو خواتین نے موجودہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر گیس فراہم کرنے کا انتظام کرے۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر حماد اظہر نے بھی ملک میں گیس بحران کا عندیہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ تاخیر سے گیس کی بکنگ کرنے اور گیس کارگو کی عالمی سطح پر زیادہ طلب کے باعث گذشتہ برس کی نسبت اس بار 1 کارگو کی کمی ہوگی، اور پاکستان میں 10 کارگو آئیں گے۔ جبکہ نجی ٹی وی چینل کو دئے گئے انٹرویو میں مشیر خزانہ شوکت ترین نے حکومت کے بروقت اقدامات نہ کرنے پر ملک میں گیس بحران کا اعتراف کرلیا۔
مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ حکومت کے بروقت اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے ملک میں گیس بحران آیا، شوکت ترین نے بتایا کہ جب گیس کے کارگو لینے کا وقت تھا اس وقت نہیں لئے گئے، اب وقت گزر چکا ہے اور عالمی سطح پر گیس کی قیمتیں بلند ہوچکی ہیں۔ دوسری جانب حکومت نے پنجاب کے صارفین کو ایل این جی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع پیٹرولیم ڈویژن نے بتایا کہ موسم سرما میں پنجاب میں گھریلو صارفین کے لیے ایل این جی فراہم کرنا پڑے گی، ایل این جی کی فراہمی کا تخمینہ 92 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں برس دسمبر میں گھریلو صارفین کو 26 ارب 86 کروڑ روپے ، جنوری میں 42 ارب 27 کروڑ روپے اور فروری میں 22 ارب 90 کروڑ روپے کی ایل این جی فراہم کرنا پڑے گی۔