کراچی میں نسلہ ٹاور کے باہر مکینوں کا احتجاج

مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے، ٹریفک کا نظام درہم برہم، رینجرز کو طلب کر لیا گیا

کراچی (نیوز ڈیسک) : شہر قائد میں نسلہ ٹاور کے باہر مکین سراپا احتجاج ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں دو روز قبل نسلہ ٹاور کو گرانے کا آپریشن شروع کیا گیا تھا جس میں آج مزید تیزی آئی تاہم آج نسلہ ٹاور کے مکینوں نے عمارت کے باہر احتجاج شروع کر دیا۔ مظاہرین نے عمارت کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی جس پر پولیس کو طلب کر لیا گیا۔
مظاہرین کے شدید احتجاج کے باعث نسلہ ٹاور کی طرف جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور شیلنگ بھی کی۔ جبکہ پولیس اور مظاہرین بھی آمنے سامنے آ گئے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ عمارت کو گرانے سے قبل معاوضہ طے کیا جائے اور معاوضے کی ادائیگی کا طریقہ کار بھی بتایا جائے۔
مظاہرین کے احتجاج میں مزید شدت آنے کی وجہ سے رینجرز کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ قبل ازیں آج سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے نسلہ ٹاور گرا کر ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے نسلہ ٹاور گرا کر ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نسلہ ٹاور میں آپ کو کیا دلچسپی ہے ؟ یہاں کوئی سیاست نہیں چلے گی۔
کیا کہہ رہے ہیں۔ آپ کو ابھی توہین عدالت کا نوٹس دے دیں گے۔ جسٹس قاضی امین نے حافظ نعیم الرحمان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سنا نہیں مائی لارڈ نے کیا کہا ہے ؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کورٹ روم میں کسی کو سیاسی بات کی اجازت نہیں ہے۔ آپ کورٹ روم سے چلے جائیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ عمارت نیچے سے گرانے کا کیا طریقہ ہوتا ہے؟ اور کب تک گرانے کا عمل مکمل ہو گا۔ کمشنر کراچی نے مؤقف اختیار کیا کہ عمارت گرانے کا عمل کب مکمل ہو گا کوئی وقت نہیں دے سکتے ہیں تاہم نسلہ ٹاور گرانے کے لیے 200 لوگ کام کر رہے ہیں۔عدالت نے ایک ہفتے میں نسلہ ٹاور گرانے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ نسلہ ٹاور گرانے کے لیے 400 لوگ لگائیں اور اسے گرائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں