ایئر کوالٹی انڈیکس پر کی فضا میں آلودگی 407 پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ کی گئی‘حکومت کے اقدامات میں سنجیدگی نظرنہیں آرہی.ماہرین
لاہور(نیوز ڈیسک ) پنجاب کے وسطی علاقے مسلسل چھٹے روز شدید فضائی آلودگی کی لپیٹ میں ہیں، ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق لاہور دنیا بھر کے بڑے شہروں میں فضائی آلودگی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے. ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق لاہور کی فضا میں آلودگی 407 پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ کی گئی ہے فضائی آلودگی میں دوسرے نمبر پر جنوبی کوریا کا شہر انچون ہے جہاں آلودگی 239 پرٹیکیولیٹ میٹرز ہے جبکہ بھارتی دارالحکومت دہلی 218 پرٹیکیولیٹ میٹرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے.
ایئر کوالٹی انڈیکس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بھی لاہور ہی 407 پرٹیکیولیٹ میٹرز کے ساتھ فضائی آلودگی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے ساہیوال 402 پرٹیکیولیٹ میٹرز کے ساتھ دوسرے، گوجرانوالہ اور رائے ونڈ 358 پرٹیکیولیٹ میٹرز کے ساتھ تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں اس فہرست میں ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی 159 پرٹیکیولیٹ میٹرز کے ساتھ 10 ویں نمبر پر ہے.
ایئر کوالٹی انڈیکس کی درجہ بندی کے مطابق 151 سے 200 درجے تک آلودگی مضر صحت ہے ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق 201 سے 300 درجے تک آلودگی انتہائی مضرصحت ہے جبکہ 301 سے زائد درجہ خطرناک آلودگی کو ظاہر کرتا ہے. اس سلسلہ میں ماہرین کا کہنا ہے کہ فوری بہتری کی کوئی امید نظرنہیں آرہی کیونکہ پچھلے تیس سے چالیس سال کے دوران شہر کے نواحی دیہات کو ختم کرکے وہاں رہائشی کالونیاں قائم کرنے اور شہر میں درختوں کی بے رحمانہ طریقے سے کٹائی کے بعد ہمیں ان حالات تک پہنچنے میں دہائیاں لگی ہیں جبکہ واپسی کے لیے دوگنا وقت درکار ہوگا ان کا کہنا ہے کہ شہر میں گاڑیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ بھی آلودگی کی وجہ ہے مگر حکومتیں ان محرکات کو سمجھنے کو تیار نہیں.
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والے چندسالوں میں لاہورمیں پینے کا پانی سب سے بڑا بحران ہوگا کیونکہ لاہور کا واٹرٹیبل تیزی سے گررہا ہے اور بارشیں نہ ہونے کے برابر ہیں لہذا شہر پانی کے شدید بحران کا شکار ہورہا ہے ماہرین کے مطابق حکومت اگرشہرکوبچانا چاہتی ہے تو گاڑیوں میں کمی کے ساتھ ساتھ رہائشی کالونیوں اور نئی تعمیرات پر بھی فوری پابندیاں عائدکرتے ہوئے دستیاب خالی جگہوں کوشجر کاری اورکاشت کے لیے مخصوص کردے.