کراچی (کامرس ڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 150 بیسز پوائنٹس یعنی 1.5 فیصد کا غیر معمولی اضافہ کردیا، جس سے شرح سود 8.75 فیصد پر پہنچ گئی۔
مرکزی بینک کی جانب سے فیصلے کا اعلان جمعہ کو مانیٹری پالیسی بیان کے اجراء میں کیا گیا۔
معاشی ماہرین شرح سود میں یکمشت 1.5 فیصد اضافے کو غیرمتوقع قرار دے رہے ہیں کیونکہ بیشتر ماہرین کا خیال تھا کہ شرح سود میں 0.75 سے ایک فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔
شرح سود میں اضافے کی بڑی وجہ مہنگائی کی بلند شرح ہے
اسٹیٹ بینک کے مانیٹری پالیسی بیان کے مطابق گزشتہ اجلاس کے بعد مہنگائی کا دباؤ خاصا بڑھ چکا ہے اور عمومی مہنگائی اگست میں 8.4 فیصد سے بڑھ کر ستمبر میں 9 فیصد اور اکتوبر میں 9.2 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جس کا بنیادی سبب توانائی کی لاگت بڑھنا ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق مہنگائی کی رفتار کافی بڑھ چکی ہے اور پچھلے 2 ماہ میں اوسط ماہانہ مہنگائی 2 فیصد کی بلند سطح پر رہی اور مکانات کے کرایوں، بغیر سلے کپڑوں، ملبوسات، ادویات، چپل، جوتے اور دیگر اشیاء دیہی اور شہری دونوں سالانہ 6.7 فیصد ہوگئی ہیں۔
مانیٹری پالیسی میں یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اوسط مہنگائی کے 7 تا 9 فیصد کی پیش گوئی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔
ملکی پیداواری اور مالیاتی صورتحال
مانیٹری پالیسی میں مزید کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے آغاز سے معاشی بحالی دیکھی جارہی ہے، جس کی عکاسی گاڑیوں کی فروخت، پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت، بجلی کی پیداوار، درآمدات کی مقدار اور ٹیکس وصولیوں میں اضافے سے لگایا جاسکتا ہے، بڑے پیمانے کی اشیاء سازی میں 5.2 فیصد کی نمو ہوئی، جس میں بڑا حصہ تعمیرات اور برآمدی صنعتوں کی پیداوار ہے۔
مانیٹری پالیسی کے مطابق زراعت میں کپاس کے سوا خریف کی تمام اہم فصلوں کی پیداوار تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور معاشی ترقی کی نمو کی 4 سے 5 فیصد کی پیشگوئی کو خطرات کم ہیں۔
مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی مالیاتی خسارہ بہتر ہوگیا ہے جس کا سبب ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی اور توازن ادائیگی سے متعلق بڑھتے ہوئے خطرات کے عالمی اور ملکی دونوں قسم کے عوامل ہیں۔
بیرونی شعبہ
اسٹیٹ بینک کے مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ اجناس کی مسلسل بلند قیمتوں اور ملک میں مضبوط سرگرمیوں کے باعث جاری کھاتے کا خسارہ رواں مالی سال کی پہلے سہ ماہی میں 3.4 ارب ڈالر کی بلند سطح پر پہنچ گیا، برآمدات اور ترسیلات زر میں ماہانہ بنیادوں پر کمی آئی ہے اور توقع ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 2 سے 3 فیصد کی پیشگوئی سے بڑھ جائے گا۔
مانیٹری پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے گزشتہ مانیٹری اجلاس کے بعد روپے کی قدر مزید 3.4 فیصد گرگئی، امریکی ڈالر مئی سے دیگر ابھرتی معیشتوں کے مقابلے میں بھی ابھرا ہے۔
مانیٹری پالیسی اجلاس اور آئی ایم ایف کی شرط
واضح رہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 26 نومبر کو ہونا تھا لیکن یہ اجلاس ایک ہفتے قبل طلب کرلیا گیا۔ جس کی وجہ مرکزی بینک کی جانب سے یہ بتائی گئی کہ زری پالیسی کے حوالے سے پائی جانیوالی غیر یقینی کیفیت کو کم کرنے کیلئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے معاہدے سے قبل جن شرائط کو پورا کرنے کا کہا گیا ہے اس میں ایک شرط شرح سود میں اضافہ بھی ہے، جس کو پورا کرنے کیلئے مانیٹری پالیسی کا اجلاس قبل از وقت طلب کیا گیا۔
مانیٹری پالیسی اجلاس ایک ہفتہ قبل طلب کرنا اور شرح سود میں اضافے کو مشیر خزانہ شوکت ترین کے منگل کو دیئے گئے ایک بیان کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے 5 اقدامات پیشگی طور پر پورا کرنے کی شرط لگائی ہے، جس میں انہوں نے شرح سود بڑھانے کا ذکر نہیں کیا لیکن خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان 5 اقدامات میں ایک شرط شرح سود میں اضافہ بھی تھی۔
دو ماہ قبل ستمبر میں بھی شرح سود بڑھایا گیا تھا
گزشتہ مانیٹری پالیسی میں بھی شرح سود میں 0.25 فیصد اضافہ کیا گیا تھا جس سے ستمبر میں شرح سود 7.25 فیصد ہوگیا تھا جبکہ اس سے قبل جولائی 2019ء میں شرح سود 13.25 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا جو جنوری 2020ء تک اس سطح پر رہا تاہم بعد ازاں کرونا وائرس کی وباء سے معاشی ترقی کو پہنچنے والے نقصانات کے پیش نظر مارچ میں 9 فیصد مئی میں 8 فیصد اور جون میں 7 فیصد کی سطح پر آگیا تھا، جس کے بعد تقریباً ایک سال شرح سود 7 فیصد رہی، ستمبر 2020ء کے بعد شرح سود ایک بار پھر بڑھنا شروع ہوگیا ہے۔
مانیٹری پالیسی اجلاس سے پہلے جمعہ کو بینکوں کے مابین شرح منافع کی بینچ مارک، کراچی انٹربینک آفرنگ ریٹ (کائبور) 9.16 فیصد ہوگیا ہے جو گزشتہ 18 ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔ گزشتہ مانیٹری پالیسی سے کائبور میں 1.5 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا جارہا ہے، جس سے معاشی ماہرین خیال ظاہر کررہے ہیں کہ شرح سود میں آئندہ مانیٹری پالیسی میں مزید اضافہ بھی ہوگا۔
اسرائیل پر حملہ، امریکا کی ایران کے تیل پر نئی پابندیاں
مزید 149 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق
سعودی عرب کاسیزنل ورک ویزوں کیاجرا کی مدت میں توسیع کا اعلان
قیامت کی نشانی یا موسمیاتی تبدیلی؟ افریقی ریگستان دریا میں تبدیل
کراچی میں خناق کے کیسز اور اس سے بچوں کی اموات میں اضافہ
والد کی آخری رسومات پر بیٹے کا ڈی جے سسٹم اور ڈانسرز کا انتظام، لوگ حیران
مجوزہ آئینی ترامیم ، وفاقی آئینی عدالت کی تشکیل کیلئے حکومتی مسودے کے نکات سامنے آگئے
آئینی ترمیم کسی اصول نہیں سیاسی مفادات پر ہو رہی ہے: فاروق ستار
علیمہ خان ،عظمیٰ خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
جن ممالک میں الیکشن چوری ہو وہ ترقی نہیں کرسکتے: شاہد خاقان عباسی