زرمبادلہ ذخائر میں ایک ہفتے کے دوران 47 کروڑ ڈالر کی کمی ہوگئی، اسٹیٹ بینک کے پاس موجود ذخائر 17 ارب ڈالر کی سطح سے نیچے آگئے۔
کراچی(کامرس ڈیسک)اسٹیٹ بینک سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ملکی مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 47 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی جس کے بعد زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت 23 ارب 55 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق 12 نومبر کو ختم ہونیوالے ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ریکارڈ کی گئی اور مرکزی بینک کے ذخائر کی مالیت 38 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی کمی سے 16 ارب 94 کروڑ 54 لاکھ ڈالر ہوگئی جبکہ دیگر کمرشل بینکوں کے ذخائر 9 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی کمی سے 6 ارب 60 کروڑ 52 لاکھ ڈالر ہوگئے۔
زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی وجہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامئے میں نہیں بتائی گئی لیکن اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل،گیس اور کوئلے کی قیمتیں بلند سطح پر ہیں، اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کی برآمدی شعبے کو مشینری درآمد کیلئے رعایتی اسکیم کی وجہ سے مشینری کی درآمدات بھی بڑھ گئی ہے، جس کی وجہ سے درآمدی بل بڑھ گیا ہے اور درآمدی ادائیگیوں کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آئی ہے
واضح رہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کیلئے 3 ارب ڈالر دینے اور ایک سال کیلئے تیل ادھار پر دینے کا اعلان کیا تھا لیکن اس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال اگست میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر 20.15 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے تھے لیکن اس کے بعد ماہانہ بنیادوں پر کمی دیکھی جارہی ہے، 12 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر 16 ارب 94 کروڑ 54 لاکھ ڈالر ہوگئے جو 3 ماہ کے درآمدات کیلئے بھی ناکافی ہے۔
تین ماہ کے درآمدات کے مساوی زرمبادلہ کے ذخائر کو کسی حد تک مستحکم معاشی پوزیشن تصور کیا جاتا ہے، رواں مالی سال کے جولائی تا اکتوبر ماہانہ درآمدات 6 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکی ہیں جس کیلئے 18 ارب ڈالر کے ذخائر ہونے چاہئیں۔
پاکستان اسی تناظر میں آئی ایم ایف اور سعودی عرب سے قرض کیلئے کوششیں کررہا ہے تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا جاسکے۔