سوچی پر پہلے ہی بغاوت‘غداری اور عوام کو فوج کے خلاف اکسانے کے الزامات ہیں
یانگون(انٹرنیشنل ڈیسک) میانمار کی حکومت نے امریکی حمایت یافتہ راہنما آنگ سان سوچی پر سال 2020 کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کردیا، سرکاری میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ان کی پارٹی کی بھاری اکثریت سے فتح کے بعد یہ الزامات تازہ ترین ہیں. رپورٹ کے مطابق فروری سے ملک بھر میں احتجاج اور مخالفین کے خلاف فوج کے جان لیوا کریکٹ ڈاون کے بعد ہنگامے برپا ہیں غداری کے الزام کے بعد زیر حراست 76 سالہ آنگ سان سوچی پر غیر قانونی واکی ٹاکیز برآمد ہونے، بدعنوانی اور کرپشن کے الزامات لگائے گئے ہیں، اور اگر یہ جرم ثابت ہوگیا تو انہیں کئی سال تک جیل کا سامنا کرنا پڑے گا.
میانمار کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق آنگ سان سوچی اب الیکشن میں دھاندلی اور غیر قانونی عمل کی بھی ملزمہ ہیں تاہم رپورٹ میں عدالتی کارروائی کی تاریخ کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوچی کے علاوہ دیگر 15 عہدیداران پر بھی اس ہی نوعیت کے الزامات لگائے ہیں، ان میں الیکشن کمیشن کے سابق چیئرمین اور سابق صدر ون مائنٹ بھی شامل ہیں.
سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کو 2015 کے مقابلے 2020 میں زیادہ ووٹ سے حمایت حاصل ہوئی، جس کے بعد انہوں نے فوجی کی حمایت یافتہ جماعت کو شکست دی لیکن جنتا نے اقتدار میں قبضہ حاصل کرنے کے لیے انتخابات میں دھاندلی کا حوالہ دیا جس کی وجہ سے میانمار میں جمہوری دور کو ختم کردیا گیا. جولائی میں انہوں نے انتخابات کے نتائج کو منسوخ کرتے ہوئے اعلان کیا گیا تھاکہ الیکشن میں ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد ووٹرز کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے 2020 کے الیکشن کی رپورٹ کے مطابق، ایشین نیٹ ورک فار فری الیکشنز مانیٹرنگ گروپ کا کہنا تھا کہ یہ بڑے پیمانے پر عوام کی خواہش کی نمائندگی تھی.
بین الاقوامی کرائسز گروپ میانمار کے تجربہ کار مشیر ریچڈ ہارسی کا کہنا ہے کہ جنتا انتخابات میں دھاندلی کے جعلی دعوﺅں کوبغاوت کے کلیدی جواز کے طور پر کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر لوگوں کی شناخت کرنے میں دو بار ناکامی کے بعد اب یہ این ایل ڈی کے راہنماﺅں کے پیچھے پڑ گئے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ آنگ سان سوچی اور این ایل ڈی کو ووٹرز کی جانب سے زبردست حمایت حاصل ہے جس کی وجہ اس مجرمانہ فیصلے سے کوئی قائل نہیں ہوگا جنتا نے این ایل ڈی کو تحلیل کرنے کی دھمکی دی تھی جبکہ ایک ماہ قبل آنگ سان سوچی کے قریبی ساتھی وین ہٹین کو غداری کے الزام میں 20 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی.
یاد رہے آنگ سان سوچی پر کورونا وائرس کی پابندیوں کے دوران انتخابی مہم چلانے کے الزام میں پہلے ہی ایک مقدمہ زیر سماعت ہے فوج کے تعمیر کردہ دار الحکومت نیپیداو میں خصوصی عدالت میں کاررروائی کے دوران صحافیوں کو عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا گیا، اور جنتا نے ان کی قانونی ٹیم کو بھی میڈیا سے گفتگو کرنے سے روک دیا تھا انہیں 30 نومبر کو فوج کے خلاف اکسانے سے متعلق مقدمے پر فیصلہ سنایا جائے گا.
ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر ان کے خلاف فیصلہ کیا گیا تو انہیں تین سال جیل کی سزا سنائی جائے گی یانگون کے سوئی مائنٹ آنگ نے کہا کہ جنتا کے سربراہ مین آنگ ہلائنگ کا کہنا ہے کہ سال 2023 کے اگست میں نئے انتخابات کا انعقاد کیا جائے اور ملک میں ایمرجنسی ختم کردی جائے گی. انہوں نے کہا کہ فوج کے اقتدار پر قبضے کے بعد ابتدا میں بتائی گئی مدت کو مزید بڑھا دیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ تازہ انتخابات کے لیے کوئی عوامی حمایت نہیں ہے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل نے میانمار میں ہنگامی حالات پر ”گہری تشویش“ کا اظہار کرتے ہوئے تشدد فوری روکنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے اقدامات یقینی بنائیں ان کا مزید کہنا تھا کہ مستقبل میں کسی بھی الیکشن کے لیے جنتا کو عوام اور جمہوریت نواز اپوزیشن متحرک کرنے کی ضرورت ہے.