اسلام آباد (ا ±جنرل ڑپورٹر) پی ٹی ا?ئی فارن فنڈ نگ کیس میں درخوست گزار اکبر ایس بابر نے ایک اور دارخوست الیکشن کمیشن میں دائر کردی۔ بدھ کو درخواست چیف الیکشن کمشنر کے نام جمع کروائی گئی،درخواست میں اسکروٹنی کمیٹی کی کارروائی اور پی ٹی ا?ئی کے فارن فنڈنگ سے متعلق دستاویزات خفیہ رکھنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
درخواست میں کہاگیاکہ اسکروٹنی کمیٹی کیجانب سے پی ٹی ا?ئی فارن فنڈنگ اکاونٹس کی تفصیلات سامنے نہیں لائی گئی، مذکورہ تفصیلات عوامی نوعیت کی ہیں انہیں خفیہ نہیں رکھا جاسکتا،پی ٹی ا?ئی کی جانب سے تمام دستاویزات فراہم کی جائیں۔ درخواست میں فارن فنڈنگ، بنک اکاونٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کی بھی استدعا کی گئی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہاکہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کے حوالے سے درخواست دائر کی ہے،سکروٹنی کمیٹی کے دستاویزات نہ دینے کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے،پی ٹی ا?ئی کے 23 بینکوں کی تفصیلات سکروٹنی کمیٹی نے ہمیں فراہم نہیں کیں،سکروٹنی کمیٹی میں دستاویزات خفیہ رکھنا الیکشن کمیشن کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے،سکروٹنی کمیٹی کا کام شواہد کی تحقیقات کرنا تھا۔
انہوںنے کہاکہ اگست 2020 میں الیکشن کمیشن نے سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ مسترد کی،الیکشن کمیشن نے سکروٹنی کمیٹی رپورٹ پر عدم اعتماد کیا اور رپورٹ مسترد کی،دستاویزات خفیہ نہ رکھی جاتیں تو ہم سکروٹنی کمیٹی کی مدد کر سکتے تھے،پی ٹی ا?ئی کی سکروٹنی کمیٹی میں جمع کرائی زیادہ تر دستاویزات جعلی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن سکروٹنی کمیٹی کو حکم دے کہ پی ٹی ا?ئی دستاویزات ہمیں فراہم کرنے کا حکم دے،پی ٹی آئی نے ملازمین کے بینک اکاو ¿نٹس میں پیسہ غیر قانونی طور پر منگوایا،پی ٹی ا?ئی کے سیکریٹری فنانس نے یو اے ای سے ملازمین کے بینک اکاو ¿نٹس میں پیسہ لینے کی تصدیق کی،پی ٹی آئی کے چھ سرکردہ رہنماو ¿ں نے ملازمین کو بینک اکاﺅنٹس میں فنڈز لینے کی اجازت دی،سکروٹنی کمیٹی پی ٹی ا?ئی ملازمین کو بلا کر تحقیقات کرے،سکروٹنی کمیٹی دستاویزات کو خفیہ رکھے گی تو تحقیقات کبھی اگے نہیں بڑھیں گی۔
انہوںنے کہاکہ پی ٹی ا?ئی میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی فنڈنگ ہوئی حقائق عوام کے سامنے ا?نے چاہئیں۔