5 سال بعد پتا چلےگا پاکستان میں غربت کم ہوئی ہے یا نہیں، عمران خان

ہم دو یا تین سال کا نہیں پورے 5 سال کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں، ہماری کارکردگی کو بھی 5 سال بعد دیکھا جائے، پہلی بارطویل المدتی پلاننگ ہو رہی ہے،کم ترقی یافتہ علاقوں کی خوشحالی ہماری ترجیح ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا تقریب سے خطاب

اٹک (نیوز ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 5 سال بعد پتا چلےگا پاکستان میں غربت کم ہوئی ہے یا نہیں، ہم دو یا تین سال کا نہیں پورے 5 سال کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں، ہماری کارکردگی کو بھی 5 سال بعد دیکھا جائے، پہلی بارطویل المدتی پلاننگ ہو رہی ہے، کم ترقی یافتہ علاقوں کی خوشحالی ہماری ترجیح ہے۔انہوں نے اٹک میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ اور وزیر صحت پنجاب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، دوردراز علاقوں کو زچہ بچہ ہسپتال کی ضرورت ہوتی ہے، کم ترقی یافتہ علاقوں میں کی خوشحالی ترجیح ہے، 30 سالوں میں یہ 2 خاندان امیر ہو گئے ملک پیچھے چلا گیا، پچھلے 30 سال میں بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گیا، پہلی بار طویل المدتی پلاننگ ہو رہی ہے، ہماری برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ میں حکومت تھی تو 5 سال میں ایک ہی بات سنی کہ کہاں ہے نیا خیبرپختونخوا؟ 2018 میں خیبرپختونخوا نے پی ٹی آئی کو دو تہائی اکثریت سے کامیابی دی۔عثمان بزدار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم 2 سال کا نہیں،5 سال کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں۔ اوورسیز پاکستانی پیسہ لے کر آئیں گے ملکی کی ترقی میں اضافہ ہوگا، مارچ تک پنجاب میں بھی ہر خاندان کو ہیلتھ انشورنس کارڈ میسر ہوگا، دنیا میں سب سے زیادہ سستا پیٹرول پاکستان میں ہے، آٹا، گھی اور دالوں پر30 فیصد احساس کارڈ پر سبسڈی دینگے، شوگر ملز مالکان نے مختلف معاملات پر اسٹے آرڈر لے رکھے ہیں۔
نیوزایجنسی کے مطابق انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 80 کی دہائی میں بھارت میں میچ کھیل کر اپنے ملک آتا تھا تو لگتا تھا کہ غریب سے امیر ملک آگیا ہوں، بدقسمتی سے 30 برس میں پیچھے رہ گئے۔وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر آپ پر کوئی تنقید کرتے تو اس سے کہیں کہ ہماری کارکردگی 5 سال بعد دیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تین یا دو سال مینڈیٹ نہیں بلکہ پورے 5 سال کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں پانچ سال کے بعد فیصلہ ہوگا کہ غربت کم ہوئی، عام لوگ کی زندگی بہتر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 50 سال بعد تین بڑے ڈیمز بن رہے ہیں، آئندہ 10 برس میں 10 ڈیمز تعمیر کیے جائیں گے، موسمیاتی تبدیلی کے باعث کئی قدرتی تبدلیاں رونما ہورہی ہیں اس لیے ڈیمز ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے آنے والی نسلوں پر توجہ دی ہے، ایسا نہیں کیا کہ میٹرو بنا کر اشتہارات کی بھرمار کی جائے اور اس کے بعد الیکشن جیت جاؤ، پاکستان میں پہلی مرتبہ طویل المعیاد پالیسیاں مرتب ہورہی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں 2 ارب درخت لگا چکے ہیں جبکہ ہمارے منشور کا حصہ ہے کہ 10 ارب درخت لگائے جائیں گے، یہ آنے والی نسلوں کے لیے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ ہیلتھ کارڈ مارچ تک فراہم کردیے جائیں گے جبکہ اسی ہیلتھ کارڈ کی بدولت نجی ہسپتال والے بھی اب دیہی علاقوں میں طبی سہولیات فراہم کریں گے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے عالمی سطح پر ترسیل کا نظام متاثر ہو اور اس کے ثمرات اس قدر خطرناک تھے کہ اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا، پہلے پہل تیل کی قیمت کم ہوئی لیکن اب 3 ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں دگنی ہوگئیں، اس کا اثر پاکستان پر بھی ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہم عوام کو مہنگائی سے بچانے کے لیے کوشش کررہے ہیں، یہ مشکل وقت ہے، موسم سرما کے بعد قیمتیں تنزلی کی طرف ہوں گی۔وزیر اعظم عمران خان نے چینی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے معلوم چلا کہ صوبہ سندھ میں تین شوگرملز نے کام روک دیا ہے جس کے باعث قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں تین شوگر ملز بند ہونے کے بعد دیگر صوبے میں شوگر ملز نے ذخیرہ اندوزی شروع کردی، میں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت دی کہ ذخیرہ اندوزی کے قانون کے تحت شوگرملز کے خلاف کاررورائی کریں اور چینی مارکیٹ میں لے کر آئیں۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ مذکورہ قانون کے خلاف شوگر ملز نے حکم امتناعی حاصل کیا ہوا ہے اور حکومت کچھ نہیں کرسکتی، مسابقت کمیشن نے شوگر ملز پر 40 ارب روپے کا جرمانہ لگایا ہوا ہے، اس پر بھی حکم امتناعی لیا ہوا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے چیف سیکریٹری، وزیر قانون کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ فوری طور پر حکم امتناہی ختم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں، عوام کی کمر توڑ کر اربوں روپے کمالیے جاتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں