عمران خان ڈرو، جب بھوکے ننگے عوام استعفا لینے ایوانوں کی طرف دوڑیں گے

بہتر ہے آپ خود مستعفی ہوجائیں اور تسلیم کرلیں کہ یہ کھیل آپ کے بس کی بات نہیں، آپ کی حکومت مہنگائی، غربت اور بےروزگاری مسلط کرنے کیلئے یاد رکھی جائے گی۔ ن لیگی رہنماؤں شاہد خاقان عباسی ، احسن اقبال اور مریم اونگزیب کی پریس کانفرنس

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ عمران خان ڈرو، جب بھوکے ننگے عوام استعفا لینے ایوانوں کی طرف دوڑیں گے، بہتر ہے آپ خود مستعفی ہوجائیں اور تسلیم کرلیں کہ یہ کھیل آپ کے بس کی بات نہیں، آپ کی حکومت مہنگائی، غربت اور بےروزگاری کی لعنت کو مسلط کرنے کیلئے یاد رکھی جائے گی۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء شاہد خاقان عباسی ، احسن اقبال اور مریم اونگزیب پریس کانفرنس کررہے تھے۔
احسن اقبال نے کہا کہ آج 3 سال ہوچکے ہیں بارہواں 5 سالہ منصوبہ آپ منظور نہیں کرسکے۔ 5 سالہ منصوبہ تو دور کی بات آپکے پاس تو 5 دن کا پلان نہیں ہے پاکستان کیسے چلانا ہے، وزیراعظم کیلئے جھوٹ کا لفظ استعمال کرنا منصب کے خلاف ہے لیکن کہنا پڑتا ہے وزیراعطم ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں کہ ہماری پہلی حکومت ہے جو مستقبل کیلیے منصوبے بنارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا ہائیڈل منصوبہ داسو ڈیم جو ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا وہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت شروع کرکے گئی۔ پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑے ہائیڈل پروجیکٹ ہمارے دور میں مکمل ہوئے یا شروع کیے گئے آپ کس چیز کا کریڈٹ لیتے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ آپ کا صرف طرہ امتیاز یہ ہے کہ آپ نے پاکستان کو بدترین مہنگائی، بدترین بےروزگاری اور بدترین غربت دی ہے آپ کی حکومت پاکستان میں مہنگائی، غربت اور بےروزگاری کی لعنت کو مسلط کرنے کیلئے یاد رکھی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آپ ایک ضدی، انا پرست اور نفرت سے بھرے ہوئے لیڈر ہیں آپ کا یہ بیان کہ میں لیڈر آف اپوزیشن سے ہاتھ نہیں ملا سکتا، یہ جمہوریت کی توہین ہے۔ قومی اسمبلی کا ہر وہ ممبر جسے لوگوں نے منتخب کرکے بھیجا ہے وہ قابل احترام ہے۔ بہتر ہے آپ خود مستعفی ہوجائیں اور تسلیم کرلیں کہ یہ کھیل آپ کے بس کی بات نہیں۔ وگرنہ جس طرج ٹی ایل پی کے مظاہرے سے آپ گھبرا گئے آپ کے اوسان خطا ہوگئے ڈریں اس وقت سے جب بھوکے ننگے عوام آپ سے استعفا لینے کیلئے آپ کے ایوانوں کی طرف دوڑیں گے۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ 53 روپے کی چینی 150 روپے میں بک رہی ہے 97 روپے فی کلو حکومت کی جیب میں جارہا ہے 40 فیصد چینی کے مالک کابینہ کے اندر بیٹھے ہوئے ہیں ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں