راولپنڈی کے اسپتال سے اغوا کیے گئے نوزائیدہ بچے کو بازیاب کرالیا گیا

اغوا کیے گئے بچے کو سائنٹیفک ٹیکنالوجی اور ہیومن انٹیلی جنس کی مدد سے بازیاب کرایا گیا

راولپنڈی(کرائم ڈیسک) راولپنڈی کے ہولی فیملی اسپتال سے اغوا کیے گئےنوزائیدہ بچے کو بازیاب کرالیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اغوا کیے گئے بچے کو سائنٹیفک ٹیکنالوجی اور ہیومن انٹیلی جنس کی مدد سے بازیاب کرایا گیا۔بچے کو 4 روز قبل ہولی فیملی ہسپتال کے شعبہ اطفال سے اغوا کیا گیا تھا۔۔ 31 اکتوبر کوہولی فیملی ہسپتال سے نوزائیدہ بچی کو اغواء کرلیا گیا ۔
واقعہ کی اطلاع پر پولیس حکام اور نیو ٹاؤن پولیس موقع پر پہنچی ،ہسپتال میں نصیب سی سی ٹی وی کیمروں سے اغواء کاروں کی فوٹیج حاصل کی ،واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی،فرانزک ٹیمیں موقع پر طلب کر لی گئیں۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق واقعہ کی انکوائری کے لئے ہسپتال انتظامیہ کی پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی،واقعہ دن کو سامنے آیا،نرس نے ایم ایس ہولی فیملی کو معاملہ بارے آگاہ کیا،نرس نے بچی کے جگہ گڑیا ملنے پر ایم ایس کو آگاہ کیا،نرس کی اطلاع پر اسپتال کے گیٹ بند کرکے بچی کی تلاش شروع کی گئی،بچی کے والدین کا تعلق کلر سیداں سے ہے۔

نرسری کی نرس حاجرہ ،چوکیدار زاہد سمیت تین افراد شامل تفیتش، سی سی ٹی وی فوٹیج سے نرسری میں فیڈ کے دوران مشکوک دو خواتین کی تلاشی لی گئی۔ جبکہ ایم ایس ہولی فیملی اسپتال شازیہ راشد نے تفتیش کے لیے ہسپتال میں پولیس کو کمرہ دیا۔کن قومی اسمبلی صداقت عباسی بھی موقع پر پہنچ گئے جنہوں نے متاثرہ خاندان کو ہر ممکن تعاون اور قانونی کاروائی کی یقین دہانی کروائی ۔
ہ ہسپتال انتظامیہ نی3ملازمین کو معطل کر کے ڈیوٹی پر موجود سٹاف نرسوں کے خلاف کاروائی کے لئے سیکریٹری ہیلتھ پنجاب کو سفارشات بھجوا دی ہیں تھانہ نیوٹاؤن پولیس نے مغوی نومولود کے والد شاہد محمود کی درخواست پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 363کے تحت مقدمہ نمبر 2259درج کیا پولیس کی گئی درخواست کے مطابق وہ29اکتوبر کو زچگی کی حالت میں اپنی اہلیہ قدرت شاہد کو ہولی فیملی ہسپتال لایا جہاں اس کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی پیدائش کے بعد اس نے اپنی اہلیہ اور ہمشیرہ کے ہمراہ خود بچے کو دیکھا جو پوری طرح صحت مند تھا لیکن اسے مسلسل قے آرہی تھی جس پر میرے بیٹے کو ایمرجنسی میں چیک کرانے کو کہا ایمرجنسی والوں نے چیک اپ کے بعد بچے کو این ایچ ڈی یو لیجانے کو کہا جب بچے کو وہاں لے کر گیا تو وارڈ کے عملے نے کہا کہ بچے کو بے بی کارٹ میں رکھ دیں اس طرح 30اکتوبر کی رات9بجے بچے کو بے بی کارٹ میں رکھ کر عملے کے حوالے کیا اور خود وارڈ کے باہر بیٹھ گیا اس طرح31اکتوبر صبح9بجے میری ہمشیرہ نے بچے کو دودھ پلایا اور واپس آگئی بعد ازاں 12بجے جب بچے کو دیکھنے گئے تو بچہ غائب تھا جبکہ وارڈ کا عملہ وہاں موجود تھا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں