وزیراعظم عمران کی صنعتکاروں سے مزدوروں کی تنخواہیں بڑھانے کی اپیل

تعمیراتی شعبے کےسیٹھ اورصنعتکاروں سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے منافع میں مزدوروں کو بھی شامل کریں، مہنگائی کے مشکل وقت میں مزدوروں کی تنخواہیں بڑھائیں۔وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے صنعتکاروں سے مزدوروں کی تنخواہیں بڑھانے کی اپیل کردی۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کے سیٹھ اورصنعتکاروں سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے منافع میں مزدوروں کو بھی شامل کریں، مہنگائی کے مشکل وقت میں مزدوروں کی تنخواہیں بڑھائیں۔انہوں نے سرکاری ٹی وی پر براہ راست قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آج بڑی خوشی ہے، پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا فلاحی پروگرام کا اعلان کررہا ہوں، آج خاص طور پر احساس ٹیم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں، تین سال میں اس سارے ڈیٹا کو بنانے میں لگے، اب ہمارے پاس سبسڈی دینے کا پورا پلان موجود ہے ، قوم کو یاد دلانا چاہتا ہوں جب ہمیں پاکستان ملا تو حالات اتنے برے نہیں تھے، خسارہ ، قرضے بھی زیادہ، زرمبادلہ ذخائر کم تھے۔

چین، سعودی عرب اور یواے ای کا شکرگزار ہوں، اگر مدد نہ کرتے تو روپیہ بالکل نیچے گر جاتا، پھر ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، ابھی ہم ایک سال میں استحکام کی طرف جا رہے تھے کہ کورونا آگیا، کورونا سے 100سال میں اتنا نقصان نہیں ہوا، جتنا کورونا نے کیا، پاکستان سمیت پوری دنیا کورونا سے متاثر ہوئی، ہم نے کورونا سے نمٹنے کیلئے ایک ٹیم بنائی، ڈاکٹرز، وزراء، فوج سب شامل تھے، ہندوستان میں کورونا کے باعث آکسیجن نہ ہونے سے لوگ مر ے، این سی اوسی نے اس صورتحال میں بہت بڑے فیصلے کیے ، نریندر مودی نے جب لاک ڈاؤن کیا تو مجھ پر بھی دباؤ ڈالا گیا کہ لاک ڈاؤن کریں لوگ مر جائیں گے، لیکن ہم اس مشکل مرحلے سے نکل گئے، ورلڈ اکنامک فورم، ورلڈ بینک، اکانومسٹ میگزین سب نے کہا پاکستان نے بہترین طریقے سے حالات کو نارمل کیا، آج ہندوستان کے حالات دیکھیں ان کی اکانومی 0.7پر پہنچ گئی، امریکا نے کورونا کے باعث معیشت کو اٹھانے کیلئے 4ہزار ارب خرچ کیا، جب کہ پاکستان نے معیشت کو بچانے کیلئے ٹوٹل 8ارب ڈالر خرچ کیا، ہم نے کورونا کے دوران اکانومی کو بالکل بند نہیں کیا، زراعت اور کنسٹرکشن شعبے کو خصوصی توجہ دی گئی۔
گندم، مکئی، گنا سب فصلیں ریکارڈ بڑھی ہیں، کسانوں کے حالات اچھے ہیں، ٹریکٹر اور موٹرسائیکلوں کی ریکارڈ فروخت ہوئی ہے، کسان جب خوشحال ہوتا ہے تو ملکی پیداوار بڑھتی ہے، تعمیراتی شعبے میں 600ارب کے پراجیکٹ چل رہے ہیں، گاڑیوں131فیصد اضافہ ہوا، سیمنٹ، آئل اور گیس میں 75فیصد اضافہ ہوا، بجلی کی کھپت میں 13فیصد اضافہ ہوا، جس سے پتا چلتا صنعتیں چل رہی ہیں، ٹیکس ہدف میں 37فیصد اضافہ ہوا ہے۔
خوشخبری سناؤں کہ آئی ٹی میں پچھلے سال 47رواں سال 75فیصد گروتھ ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا واقعی ہی مسئلہ ہے، اپوزیشن کا کام تو تنقید کرنا ہے، میڈیا کی تنقید سے معاشرے کا فائدہ ہوتا ہے، میڈیا کو چاہیے متوازن رپورٹ چلائیں کہ ہماری حکومت کی وجہ سے کیا مہنگائی بڑھی ہے؟ترکی میں مہنگائی 19فیصد اور کرنسی 35فیصد نیچے گری ہے۔ چین کی مہنگائی 26سال میں سب سے زیادہ اوپر گئی ہے، جرمنی میں مہنگائی ہوئی، گیس پر آجائیں، امریکا اور یورپ میں گیس کی قیمتیں بڑھی ہیں، پاکستان میں تیل کی قیمت 33اور عالمی سطح پر 100فیصد بڑھی ہے، ہمسایہ ممالک کو دیکھ لیں، ہندوستان میں تیل کی قیمت اڑھائی سو،بنگلادیش 200روپے، پاکستان 138روپے ہے،ہم نے عوام پر بوجھ نہیں ڈالا لیوی کو کم کیا۔
حکومت نے اپنا پیٹ کاٹا اور لوگوں کو مہنگائی کے بوجھ سے بچایا۔ پاکستان دنیا میں پٹرول میں سستا ملک ہے، آج کہہ رہا ہوں ہمیں پٹرول کی قیمت تھوڑی سی بڑھانا پڑے گی، کیوں اگر قیمت نہ بڑھائی تو خسارہ مزید بڑھ جائے گا، امریکا، یورپ، جرمنی ترکی چین میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے، سردیوں کے بعد قیمتیں نیچے آجائیں گی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دالیں، گھی، تیل ہمیں امپوررٹ کرنا پڑتا ہے،حکومت نے مہنگائی میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے ایک پروگرام تیار کیا ہے، پیکج سے 2کروڑ خاندان مستفید ہوں گے، اس پیکج کا اثر 13کروڑ پاکستانیوں پر پڑے گا، وفاقی اور صوبائی حکومتیں 120ارب کا پیکج دے رہی ہیں، گھی، آٹا اور دال پر30فیصد سبسڈی دے رہے ہیں،یہ سبسڈی اگلے 6مہینے کیلئے ہوگی تاکہ مشکل وقت نکل جائے، معاشی حالات بہتر ہونے پر اس پیکج میں توسیع کرسکتے ہیں،اس کے علاو ایک کروڑ20لاکھ خاندانوں کیلئے احساس کے 260ارب کے پروگرام چل رہے ہیں،کامیاب پاکستان کے اندر 1400ارب کی فنڈنگ رکھی ہے جو کبھی پاکستان کی تاریخ میں کمزورطبقات کیلئے نہیں رکھے گئے، یہ پروگرام سود کے بغیر 40 لاکھ خاندانوں کیلئے ہے۔
کسانوں کو 5 لاکھ تک بلاسود قرضے دیں گے، لوگوں کو کاروبار کیلئے بغیر سود قرضے دیے جائیں گے، خاندان میں ایک بندے کو ہنرمند بنانے کیلئے اسکلز پروگرام کے تحت ہنرسکھایا جائے گا، اسکالر شپ پروگرام کے ذریعے نچلے طبقات کے بچوں کو 60 لاکھ اسکالرشپ دے رہے ہیں، اس پر47 ارب خرچ کررہے ہیں۔ میری شروع سے کوشش تھی کہ اگر کسی خاندان یا گھر میں کوئی بیمار ہوجائے تو وہ علاج کرواسکے، میں نے شوکت خانم بھی اسی نظریے کے تحت بنایا تھا،میں نے تب سوچا تھا اگر اللہ نے مجھے موقع دیا توہر خاندان کو ہیلتھ انشورنس دی جائے گی، تاکہ لوگ اپنا علاج کرواسکیں گے۔
خیبرپختونخواہ اور اب اسلام آباد میں شروع کررہے ہیں، دسمبر میں پنجاب میں ہیلتھ کارڈ دیے جائیں گے، مارچ تک پنجاب کے تمام خاندانوں کے پاس ہیلتھ کارڈ ہوگا۔ سندھ حکومت کو بھی کہتا ہوں ہیلتھ انشورنس پروگرام شروع کریں۔انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں اورتعمیراتی شعبے کے سیٹھوں کو اپیل کرتا ہوں کہ اپنے منافع میں مزدوروں کو بھی شامل کریں، مہنگائی کے باعث مشکل وقت ہے، مزدوروں کی تنخواہیں ضروربڑھائی جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں