وزیراعظم عمران خان کی اپوزیشن کے دو بڑے خاندانوں سے خصوصی درخواست

اپوزیشن مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر نکلی ہوئی ہے، اگر چوری کا آدھا پیسا ملک میں واپس لے آئیں، قوم سے وعدہ کرتا ہوں کھانے پینے کی تمام اشیاء کی قیمتیں آدھی کردوں گا۔ وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کے دوخاندانوں سے درخواست کی ہے کہ 30سالوں میں آپ جو پیسا چوری کرکے ملک سے باہر لے گئے، اس میں آدھا پیسا واپس لے آئیں، قوم سے وعدہ کرتا ہوں کھانے پینے کی تمام اشیاء کی قیمتیں آدھی کردوں گا۔ انہوں نے سرکاری ٹی وی پر براہ راست قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آج بڑی خوشی ہے، پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا فلاحی پروگرام کا اعلان کررہا ہوں، آج خاص طور پر احساس ٹیم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں، تین سال میں اس سارے ڈیٹا کو بنانے میں لگے، اب ہمارے پاس سبسڈی دینے کا پورا پلان موجود ہے ، قوم کو یاد دلانا چاہتا ہوں جب ہمیں پاکستان ملا تو حالات اتنے برے نہیں تھے، خسارہ ، قرضے بھی زیادہ، زرمبادلہ ذخائر کم تھے۔

چین، سعودی عرب اور یواے ای کا شکرگزار ہوں، اگر مدد نہ کرتے تو روپیہ بالکل نیچے گر جاتا، پھر ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، ابھی ہم ایک سال میں استحکام کی طرف جا رہے تھے کہ کورونا آگیا، کورونا سے 100سال میں اتنا نقصان نہیں ہوا، جتنا کورونا نے کیا، پاکستان سمیت پوری دنیا کورونا سے متاثر ہوئی، ہم نے کورونا سے نمٹنے کیلئے ایک ٹیم بنائی، ڈاکٹرز، وزراء، فوج سب شامل تھے، ہندوستان میں کورونا کے باعث آکسیجن نہ ہونے سے لوگ مر ے، این سی اوسی نے اس صورتحال میں بہت بڑے فیصلے کیے ، نریندر مودی نے جب لاک ڈاؤن کیا تو مجھ پر بھی دباؤ ڈالا گیا کہ لاک ڈاؤن کریں لوگ مر جائیں گے، لیکن ہم اس مشکل مرحلے سے نکل گئے، ورلڈ اکنامک فورم، ورلڈ بینک، اکانومسٹ میگزین سب نے کہا پاکستان نے بہترین طریقے سے حالات کو نارمل کیا، آج ہندوستان کے حالات دیکھیں ان کی اکانومی 0.7پر پہنچ گئی، امریکا نے کورونا کے باعث معیشت کو اٹھانے کیلئے 4ہزار ارب خرچ کیا، جب کہ پاکستان نے معیشت کو بچانے کیلئے ٹوٹل 8ارب ڈالر خرچ کیا، ہم نے کورونا کے دوران اکانومی کو بالکل بند نہیں کیا، زراعت اور کنسٹرکشن شعبے کو خصوصی توجہ دی گئی۔
گندم، مکئی، گنا سب فصلیں ریکارڈ بڑھی ہیں، کسانوں کے حالات اچھے ہیں، ٹریکٹر اور موٹرسائیکلوں کی ریکارڈ فروخت ہوئی ہے، کسان جب خوشحال ہوتا ہے تو ملکی پیداوار بڑھتی ہے، تعمیراتی شعبے میں 600 ارب کے پراجیکٹ چل رہے ہیں، گاڑیوں131 فیصد اضافہ ہوا، سیمنٹ، آئل اور گیس میں 75فیصد اضافہ ہوا، بجلی کی کھپت میں 13فیصد اضافہ ہوا، جس سے پتا چلتا صنعتیں چل رہی ہیں، ٹیکس ہدف میں 37 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
خوشخبری سناؤں کہ آئی ٹی میں پچھلے سال 47رواں سال 75فیصد گروتھ ہورہی ہے،ساڑھے 300 فیصد بحری جہاز کے کرایوں میں اضافہ ہوا ہے، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں13فیصد اضافہ ہوا ہے، اس بار زراعت کے شعبے میں1100ارب روپے گیا ہے، کپاس کی پیدوار میں بھی81 فیصد اور چاول کی پیدوار13.4 فیصد ہے گندم اور مکئی کی پیدوار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا واقعی ہی مسئلہ ہے، اپوزیشن کا کام تو تنقید کرنا ہے، میڈیا کی تنقید سے معاشرے کا فائدہ ہوتا ہے، میڈیا کو چاہیے متوازن رپورٹ چلائیں کہ ہماری حکومت کی وجہ سے کیا مہنگائی بڑھی ہے؟ عالمی سطح پر ضروری اشیا کی قیمتوں میں 50 اور پاکستان میں 9 فیصد اضافہ ہوا ہے، ترکی میں مہنگائی 19 فیصد اور کرنسی 35 فیصد نیچے گری ہے۔
چین کی مہنگائی 26 سال میں سب سے زیادہ اوپر گئی ہے، جرمنی میں مہنگائی ہوئی، گیس پر آجائیں، امریکا اور یورپ میں گیس کی قیمتیں بڑھی ہیں، پاکستان میں تیل کی قیمت 33 اور عالمی سطح پر 100 فیصد بڑھی ہے، ہمسایہ ممالک کو دیکھ لیں، ہندوستان میں تیل کی قیمت اڑھائی سو، بنگلادیش 200 روپے، پاکستان 138روپے ہے، ہم نے عوام پر بوجھ نہیں ڈالا لیوی کو کم کیا۔
حکومت نے اپنا پیٹ کاٹا اور لوگوں کو مہنگائی کے بوجھ سے بچایا۔ پاکستان دنیا میں پٹرول میں سستا ملک ہے، آج کہہ رہا ہوں ہمیں پٹرول کی قیمت تھوڑی سی بڑھانا پڑے گی، کیوں اگر قیمت نہ بڑھائی تو خسارہ مزید بڑھ جائے گا، امریکا، یورپ، جرمنی ترکی چین میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے، سردیوں کے بعد قیمتیں نیچے آجائیں گی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دالیں، گھی، تیل ہمیں امپوررٹ کرنا پڑتا ہے،حکومت نے مہنگائی میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے ایک پروگرام تیار کیا ہے، پیکج سے 2کروڑ خاندان مستفید ہوں گے، اس پیکج کا اثر 13کروڑ پاکستانیوں پر پڑے گا، وفاقی اور صوبائی حکومتیں 120ارب کا پیکج دے رہی ہیں، گھی، آٹا اور دال پر30فیصد سبسڈی دے رہے ہیں،یہ سبسڈی اگلے 6مہینے کیلئے ہوگی تاکہ مشکل وقت نکل جائے، معاشی حالات بہتر ہونے پر اس پیکج میں توسیع کرسکتے ہیں،اس کے علاو ایک کروڑ20لاکھ خاندانوں کیلئے احساس کے 260ارب کے پروگرام چل رہے ہیں،کامیاب پاکستان کے اندر 1400ارب کی فنڈنگ رکھی ہے جو کبھی پاکستان کی تاریخ میں کمزورطبقات کیلئے نہیں رکھے گئے، یہ پروگرام سود کے بغیر 40 لاکھ خاندانوں کیلئے ہے۔
کسانوں کو 5 لاکھ تک بلاسود قرضے دیں گے، لوگوں کو کاروبار کیلئے بغیر سود قرضے دیے جائیں گے، خاندان میں ایک بندے کو ہنرمند بنانے کیلئے اسکلز پروگرام کے تحت ہنرسکھایا جائے گا، اسکالر شپ پروگرام کے ذریعے نچلے طبقات کے بچوں کو 60 لاکھ اسکالرشپ دے رہے ہیں، اس پر47 ارب خرچ کررہے ہیں۔ میری شروع سے کوشش تھی کہ اگر کسی خاندان یا گھر میں کوئی بیمار ہوجائے تو وہ علاج کرواسکے، میں نے شوکت خانم بھی اسی نظریے کے تحت بنایا تھا،میں نے تب سوچا تھا اگر اللہ نے مجھے موقع دیا توہر خاندان کو ہیلتھ انشورنس دی جائے گی، تاکہ لوگ اپنا علاج کرواسکیں گے۔
خیبرپختونخواہ اور اب اسلام آباد میں شروع کررہے ہیں، دسمبر میں پنجاب میں ہیلتھ کارڈ دیے جائیں گے، مارچ تک پنجاب کے تمام خاندانوں کے پاس ہیلتھ کارڈ ہوگا۔ سندھ حکومت کو بھی کہتا ہوں ہیلتھ انشورنس پروگرام شروع کریں۔انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں اورتعمیراتی شعبے کے سیٹھوں کو اپیل کرتا ہوں کہ اپنے منافع میں مزدوروں کو بھی شامل کریں، مہنگائی کے باعث مشکل وقت ہے، مزدوروں کی تنخواہیں ضروربڑھائی جائیں۔
میڈیا سے کہتا ہوں مہنگائی پر لوگوں کو بتائیں کہ پاکستان میں دنیا کے مقابلے میں حالات بہتر ہیں، جو اپوزیشن مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر نکلی ہوئی ہے کہ بڑی مہنگائی ہے تو میری دو بڑے خاندانوں سے درخواست ہے کہ 30سالوں میں آپ جو پیسا چوری کرکے ملک سے باہر لے کر گئے ہیں، اس میں آدھا پیسا واپس لے آئیں قوم سے وعدہ کرتا ہوں کھانے پینے کی تمام اشیاء کی قیمتیں آدھی کردوں گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں