نیب کی جانب سے ریکور کی گئی رقم میں سے آٹھ سو پندرہ ارب روپے قومی خزانہ میں جمع نہ کرائے جانے کا انکشاف

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) نیب کی جانب سے ریکور کی گئی رقم میں سے آٹھ سو پندرہ ارب روپے قومی خزانہ میں جمع نہ کرائے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔ بدھ کو وزارت خزانہ کے حکام نے سینیٹ کی قائمہ خزانہ کو بتایا کہ نیب نے مجموعی طور پر 821 ارب 46 کروڑ 90 لاکھ روپے ریکور کیے مگر وزارت خزانہ کو صرف 6 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم نان ٹیکس ریونیو کی مد میں موصول ہوئے باقی رقم کہاں ہے نیب سے پوچھا جائی ۔
کمیٹی نے ڈی جی نیب اور گورنر اسٹیٹ بینک اور آئندہ اجلاس میں بلا لیا ۔

بدھ کوسینٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں وزارت خزانہ حکام نے بتایاکہ نیب کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق اپنے قیام سے ستمبر دو ہزار اکیس تک 821 ارب روپے سے زائد کی ریکوری کی ہے بینکوں کے قرض ڈیفالٹرز سے 121 ارب روپے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی مد میں 59 ارب روپے ریکورکئے عدالتوں نے 46 ارب روپے کے جرمانے لگائے انڈائریکٹ ریکوری کی مد میں 500 ارب کی ریکوری ہوئی حکام نے بتایاکہ کہ 815 ارب روپے کی ریکوریز سے متعلق نیب سے پوچھاجائے کیونکہ نیب خود مختار ادارہ ہے وزارت خزانہ کو کوئی علم نہیں سینٹر سلیم مانڈوی والا نے پوچھا کہ انڈائریکٹ ریکوری کیا ہوتی ہے چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ 821 ارب روپے کہاں ہیں سینٹر مصدق ملک نے کہا کہ یہ پیسے خزانے میں نہیں آرہے تو کہاں جا رہے ہیں وزارت خزانہ حکام کا کہنا تھاکہ وہ تو نیب حکام سے پوچھ بھی نہیں سکتے کہ پیسے کہاں ہیں نہ ہی نیب کا آڈٹ آڈیٹر جنرل کرتا ہے کمیٹی اراکین نے کہا اتنی بڑی رقم کا ریکارڈ وزارت خزانہ اور ملک میں کسی کے پاس نہیں ہے سینٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سے موصول شدہ 19 کروڑ پاؤنڈ والی رقم کس اکاؤنٹ میں پڑی ہے سینٹر طلحہ محمود نے کہاکہ نیب کی جانب سے ریکور کی گئی رقم کا آڈٹ بھی کرایا جائے گا

اپنا تبصرہ بھیجیں