پنجاب حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا وقت آ گیا

اپوزیشن اور تحریک انصاف کے ناراض گروپ سے مل کر جلد اس پر فیصلہ کیا جائے گا۔لیگی رہنما اعظم نذیرتارڑ کا دعویٰ

لاہور (نیوز ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر اعظم نذیرتارڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا وقت آ گیا ہے۔ہم نیوز کے مطابق ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ن لیگ کو پنجاب حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لئے مناسب وقت اور سازگار ماحول کا انتظار تھا جو آگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اور تحریک انصاف کے ناراض گروپ سے مل کر جلد اس پر فیصلہ کیا جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کے لیے پیشکس کی تھی۔ پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کے لیے پیپلز پارٹی اور ن لیگ ایک دوسرے کے قریب آ گئیں۔مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کی پیشکش کی جسے پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے قبول کر لیا اور دونوں سیاسی جماعتوں کے قائدین کی قیادت کا رابطہ کرانے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہے۔

جیو ٹی وی کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ گفتگو ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پنجاب میں عدم اعتماد سے متعلق رانا ثناء اللہ کی پیشکش قبول ہے،اب ان سے انفرادی طور پر رابطہ کرکے کہوں گا کہ اپنی قیادت کا ہماری قیادت رابطہ کروائیں۔ انہوں نے رانا ثناء کی پیشکش کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں۔مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی چاہیں تو مطلوبہ نمبر سے کہیں زیادہ حاصل کر سکتی ہیں۔
اضح رہے کہ اس سے قبل اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم ) نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے سینیٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کے بعد پنجاب میں تحریک عدم اعتماد لانے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن بعدازاں یہ منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے پیپلز پارٹی کی آفر مسترد کیے جانے کے بعد ن لیگ اور پی پی میں دوریاں بڑھ گئیں تھیں ۔
پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر یہ شرط رکھی تھی کہ اگر پی ڈی ایم حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لاتی ہے، تو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رہنما حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے نامزد کیا گیا جائے گا، لیکن ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے پیپلز پارٹی کی یہ آفر مسترد کر دی تھی۔ مریم نواز کی جانب سے پیپلز پارٹی کی آفر مسترد کیے جانے کے بعد پنجاب میں تحریک عدم اعتماد لانے کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں