اٹلی: برازیلی صدر کے محافظوں کا صحافیوں پر حملہ

اسلام آباد (انٹرنیشنل ڈیسک) اطالوی دارالحکومت روم کی مقامی میڈیا کے مطابق برازیل کے صدر جیئر بولسونارو کے محافظوں نے برازیل کے ان صحافیوں پر مبینہ طور پر حملہ کر دیا جو جی 20 چوٹی کانفرنس کے دوران ان کی کوریج کر رہے ہیں۔ روم کی سڑکوں پر جب صدر اپنے بعض حامیوں سے بات کر رہے تھے اسی وقت یہ واقعہ پیش آیا۔

صدر بولسونارو کے ایک مدت سے میڈیاسے تعلقات اچھے نہیں رہے ہیں اور وہ صحافیوں پر جعلی خبریں شائع کرنے اور اپنے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کرنے کا الزام بھی لگاتے رہے ہیں۔

دائیں بازوں کے سخت گیر نظریات کے حامل برازیل کے صدر اتوار کے روز جب روم کی گلیوں میں، برازیل کی قومی ٹیم کی وردی میں ملبوس اپنے بعض حامیوں سے ملاقات کر رہے تھے، اسی دوران صحافیوں پر حملے کا یہ واقعہ پیش آیا۔

برازیل میں کورونا وائرس کے بحران کو اچھی طرح سے نہ سنبھالنے کے لیے صدربولسونارو پر شدید نکتہ چینی ہوتی رہی ہے اور بعض حلقوں نے تو ان کے رویے کو، ”نسل کشی” کے مترادف قرار دیا ہے۔

موبائل فون چھین لیا
بعض صحافیوں نے اس حملے کا ویڈیو فوٹیج بھی بنایا ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صدر کے محافظ وہاں صحافیوں کے ساتھ جھگڑ رہے ہیں، وہ انہیں سڑک سے باہر دھکیل رہے ہیں جبکہ صدر بولسونارو اپنے حامیوں سے بات کر رہے ہیں اور سیلفی لے رہے ہیں۔

صحافی جمیل سید نے اسی طرح کا ایک ویڈیو شوٹ کیا جس میں اس وقت کی افراتفری کا منظر دیکھا جا سکتا ہے، محافظ انہیں دھکا دے رہے ہیں جبکہ وہاں موجود صدر کے حامی صحافیوں کے خلاف گالی گلوج کر رہے ہیں۔

جمیل سیدنے خبر رساں ایجنسی ای ایف ای کو بتایا کہ ایک سکیورٹی افسر نے ان کا بازو مروڑ کر ان سے وہ فون چھین لیا جس سے انہوں نے حملے کے منظر کو ریکارڈ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب دوسرے نامہ نگار سکیورٹی گارڈز پر چیخے چلائے تب ایک افسر نے فون زمین پر پھینک دیا اور اس طرح دوبارہ فون ان کے ہاتھ لگا۔

پیٹ پر گھونسا
اخبار گلوب کے مطابق ‘ٹی وی گلوب’ سے وابستہ ایک صحافی لیونارڈو مونٹیرو نے جب برازیل کے صدر سے یہ سوال کیا کہ آخر اتوار کے روز جی 20 کی اہم میٹنگوں سے وہ غائب کیوں ہیں اور آخر وہ اس میں شریک کیوں نہیں ہو رہے، اس پر صدر کے ایک محافظ نے ان کے پیٹ میں زور سیگھونسا مارا اور پھر انہیں دھکیل دیا۔

ٹی وی گلوب نے اپنے ایک بیان میں کہا، ”گلوب روم میں اپنے نامہ نگار لیونارڈو مونٹیرو اور دیگر ساتھیوں کے خلاف اس جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے اور حکام سے اس کا مکمل طور پر جائزہ لینے کا مطالبہ کرتا ہے۔” فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ شہری لباس میں ملبوس صدر کے باڈی گارڈز برازیل کے تھے یا اطالوی شہری۔

صحافی شکایت درج کریں گے
یورپ میں برازیل کے معروف روزنامے ‘فولہا ڈی ایس پالو’ کی نامہ نگار اینا ایسٹیلا ڈی سوسا کا کہنا تھا کہ سکیورٹی افسران نے انہیں، ”دھکیلا اور وحشیانہ سلوک” کیا۔

انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ”یہ ناقابل قبول ہے۔ ہم شکایت درج کرانے جا رہے ہیں۔ میں گزشتہ بیس برسوں سے یورپ میں صدور کے دوروں کو کور کرتی رہی ہوں، تاہم اس دوران اس طرح کے واقعات کبھی پیش نہیں آئے، میرے ساتھ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔”
بولسونارو الگ تھلگ پڑ گئے
جی 20 رہنماؤں کی اٹلی کے معروف ٹریوی فاؤنٹین پر جو ایک مشترکہ تصویر لی گئی ہے اس میں برازیل کے صدر نظر نہیں آرہے ہیں، اور اس سربراہی کانفرنس کے حوالے سے جو ویڈیوز بھی اب تک سامنے آئی ہیں اس میں بھی بولسونارو کو بالکل الک تھلگ پڑتی شخصیت کے طور پر

دیکھا جا سکتا ہے۔

انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے برازیل کے صدر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بھی شکوک و شبہات میں مبتلا ہیں اور وہ اس حوالے سے گلاسگو میں ہونے والی کانفرنس میں بھی شریک نہیں ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں