آئی ایم ایف کے ساتھ توسیعی قرض کے معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں .شوکت ترین

سعودی عرب نے سال کا مجموعی 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کا پیکج دیا ہے یہ تیل کی قیمتیں اور روپے پر دباﺅ کے لیے بہت مفید ہے. مشیرخزانہ کی وفاقی وزیرحماد اظہر کے ساتھ پریس کانفرنس

اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ حکومت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ توسیعی قرض کے معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں اسلام آباد میں وفاقی وزیر حماد اظہر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ا نہوں نے بتایا کہ معاہدے میں ایک آدھ چیز رہ گئی ہے جس پر بحث ہورہی ہے، اسے جلد طے کرلیں گے.

انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے 50 کروڑ ڈالر لے لیے تھے، اب وہ بھگت رہا ہوں، جو چیزیں رہ گئی ہیں وہ اس موقع پر سامنے لانا نہیں چاہتا انہوں نے کہا کہ واشنگٹن سے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے نکلا تھا میں نیو یارک گیا، وہاں سے لندن جانا تھا لیکن وہ دورہ ملتوی کرکے واپس واشنگٹن گیا تھا تاکہ مسائل حل کرسکوں. مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے گا اور اس کا مارکیٹ پر مثبت اثر سامنے آئے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے ملنے والی رقم کی شرائط بالکل ویسی ہی ہیں جیسے پہلے تھیں اور واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں ہے.
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب نے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تک کی پیٹرول کی ریفائنڈ مصنوعات کی صورت میں ہمیں دینے کا وعدہ کیا ہے اور 3 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک میں ڈپازٹ رکھنے کا کہا ہے انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب نے سال کا مجموعی 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کا پیکج دیا ہے یہ تیل کی قیمتیں اور روپے پر دباﺅ کے لیے بہت مفید ہے. انہوں نے بتایا کہ سعودی ولی عہد نے کہا کہ پاکستان ہمارے دل میں خاصی اہمیت رکھتا ہے، سعودی عرب نے پاکستان کی مدد میں خوشی کا اظہار کیا ہے انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں کے بارے میں ہم پر دباﺅ ہے لیکن اس میں بھی ہم دیگر ممالک کے مقابلے میں عوام کو سہولتیں دے رہے ہیں.
مشیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب سے گفتگو چل رہی تھی لیکن معاہدے کے خدوخال پر ہم اب پہنچے ہیں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا خیال ہے کہ پرائمری خسارہ کو توازن میں رکھا جائے ہم نے انہیں بتایا کہ ہمارے رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ کے دوران ریونیو کی وصولی ہدف سے 175 ارب روپے زیادہ رہی ہے. ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں اس وقت سستا ترین ملک ہے کیونکہ اگر ہمارے لوگوں کی قوت خرید اور آمدنی کم ہے تو اشیا کی قیمتیں بھی اسی تناسب سے کم ہیں اس موقع پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے بتایا کہ کورونا وائرس کے آنے کے بعد دنیا کی بڑی معیشتوں نے عوام کو پیکج دیا جس سے وہاں معاشی تیزی آئی لیکن لاک ڈاﺅن کی وجہ سے پیداواری مراکز بند تھے جس کی وجہ سے سامان دستیاب نہیں تھا اور طلب میں اضافہ ہوا اور سپلائی کم رہ گئی جس کی وجہ سے قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا.
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں تیل کی قیمتیں نہایت کم ہے، گیس کی قیمتیں 2019 کے بعد سے نہیں بڑھائی گئی ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اگلے 6 ماہ میں عالمی منڈی میں چیزوں کی قیمتیں کم ہوں گی جس کا فائدہ عوام کو پہنچایا جائے گا.

اپنا تبصرہ بھیجیں