شوگر ملز کو جُرمانے کرنے کے فیصلہ پر عمل درآمد روک دیا گیا

جسٹس جواد حسن نے شوگر ملز مالکان کی درخواست پر سماعت کی اور فریقین کو نوٹسز جاری کر دئے

لاہور (بیورو رپورٹ) : عدالت نے شوگر ملز کو جرمانے کرنے کے فیصلہ پر عمل درآمد روک دیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں شوگر ملز کو جرمانے کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے شوگر ملز مالکان کی درخواست پر کی۔ درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ مہنگی چینی بیچنے کا الزام عائد کر کے شوگر ملز کو جرمانے کیے گئے، مسابقتی کمیشن نے جرمانوں کی وصولی کے لیے نوٹسز جاری کردئیے، معاملہ پہلے سے ہی عدالت عالیہ میں زیر سماعت ہے جرمانے نہیں کیے جاسکتے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت جرمانوں کی وصولی کا نوٹس کالعدم قرار دے۔ جس کے بعد عدالت نے شوگر ملز کو جرمانے کرنے کے فیصلہ پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے اور کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ رواں برس اگست میں چینی مہنگی کرنے والی شوگر ملوں پر 44 ارب کا تاریخی جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ کمپی ٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے چینی کے غیرقانونی حصول، کارٹل بناکر اسے مہنگا کرنے اور بدعنوانی ثابت ہونے پر شوگر ملوں کے خلاف تاریخی فیصلہ سنادیا جس میں ملک بھر کی 81 شوگر ملوں اور شوگرملز ایسوسی ایشن پر 44 ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق چیئرپرسن مسابقتی کمیشن آف پاکستان راحت کونین حسن کی سربراہی میں شائستہ بانو، بشریٰ ناز ملک اور مجتبیٰ احمد لودھی پر مشتمل چار رکنی کمیشن نے شوگر ملز معاملے کی تحقیقات کیں۔مسابقی کمیشن کے مطابق شوگر ملز ایسوسی ایشن اور ممبر ملز کو جرمانہ مسابقتی ایکٹ 2010ء کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی پر عائد کیا گیا، انہیں یہ جرمانہ دو ماہ کے اندر ادا کرنا ہوگا۔
جبکہ سی سی پی کے اعلامیے کے مطابق ادارے نے شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کیں جس میں شوگر ملز کو مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا، شوگر ملز کو آپس کے گٹھ جوڑ کے ذریعے چینی کی قیمت مقرر کرنے، غیرقانونی طریقے سے یوٹیلیٹی اسٹورز کا کوٹا حاصل کرنے اور گٹھ جوڑ کے ذریعے چینی برآمد کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں