قرض کیلئے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات پھر ناکام ہو گئے

ایک ارب ڈالر کے قرض کی اگلی قسط جاری کرنے اور بہتر معاشی صورتحال کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے 4 سے 15 اکتوبر تک مذاکرات کا نیا دور بے نتیجہ رہا، ذرائع

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) معیاری فریم ورک پر اختلافات اور معیشت کے مستقبل کے روڈ میپ پر غیر یقینی کی صورتحال،قرض کیلئے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات پھر ناکام ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف ایک بار پھر معیاری فریم ورک پر اختلافات اور معیشت کے مستقبل کے روڈ میپ پر غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے مقررہ وقت پرا سٹاف سطح پر معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔
ایک ارب ڈالر کے قرض کی اگلی قسط جاری کرنے اور بہتر معاشی صورتحال کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے 4 سے 15 اکتوبر تک مذاکرات کا نیا دور بے نتیجہ رہا۔پاکستان کی جانب سے بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی پیشگی شرط قبول کی جانے کے باوجود مذاکرات ناکام ہوئے۔

تاہم فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے،مذاکرات کے مثبت خاتمے کی کوششوں میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا اور امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ڈونلڈ لو سے الگ الگ ملاقات کی۔

تاہم ایسا لگتا ہے کہ یہ دونوں ملاقاتیں بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں۔پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کی سبکدوش ہونے والی نمائندہ ٹریسا ڈابن سانچیز نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ آئی ایم ایف ٹیم پاکستانی وفد کے ساتھ مذاکرات میں ہمارے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں مصروف کار ہے اور ہم پاکستانی حکام کے ساتھ پالیسیوں اور اصلاحات پر مذاکرات کے تسلسل کے منتظر ہیں جو 6 ویں جائزے کی تکمیل کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
یہ دوسری بار ہوا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف ’چھٹے جائزے کی تکمیل کی بنیاد‘ تک نہیں پہنچ سکے،جون میں بھی یہ کوشش بے سود رہی تھی،پاکستان اور آئی ایم ایف اب تک معاشی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) پر متفق ہونے میں ناکام رہے ہیں ، جو بیل آؤٹ پروگرام کی بنیاد بنتا ہے۔ذرائع نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف اضافی ٹیکس کے ہدف اور پاور سیکٹر کے مالی استحکام کے روڈ میپ پر متفق نہیں ہو سکے،گیس کی قیمتوں میں اضافے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کوقابو میں رکھنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے پر بھی مسائل سامنے آئے۔
مذاکرات 4 اکتوبر کو اسلام آباد میں شروع ہوئے تھے ،شوکت ترین چاہتے تھے کہ مذاکرات 15 اکتوبر کو واشنگٹن میں اختتام پذیر ہوں، پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی اور گیس کے نرخوں اور ٹیکس وصولی کے اعدادوشمار شیئر کیے ہیں اور وزیر خزانہ شوکت ترین نے واشنگٹن میں نیوز کانفرنس میں بتایا کہ آئی ایم ایف حکام ان اعدادو شمار کا جائزہ لے رہے ہیں اس حوالے سے وہ ہمیں آگاہ کرینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں