ائیر پورٹ پر سوالات پوچھنے والے امریکی حکام نے شہریار آفریدی سے معافی مانگ لی

جب میں امریکا پہنچا تو افغانستان جانے پر ان کو الگ کمرے میں لے جا کر ان سے پوچھ گچھ کی گئی، لیکن پاکستان کے وفاقی وزیرکا پتہ چلنے پر وہ پروٹوکول دینےکو تیار ہوگئے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) ائیر پورٹ پر سوالات پوچھنے والے امریکی حکام نے مجھ سے معافی مانگی ہے، چیئرمین کشمیرکمیٹی شہریار آفریدی کا دعویٰ۔ تفصیلات کے مطابق کشمیرکمیٹی کے چیئرمین شہریار آفریدی نے امریکی حکام کی جانب سے معافی مانگے جانےکا دعویٰ کیا ہے۔فرانس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ جب امریکا جاتے ہیں تو ان کے پیچھے سبز ہلالی پرچم کی طاقت ہوتی ہے۔
شہریار آفریدی نے بتایا کہ جب وہ امریکا پہنچے تو افغانستان جانے پر ان کو الگ کمرے میں لے جا کر ان سے پوچھ گچھ کی گئی، لیکن پاکستان کے وفاقی وزیرکا پتہ چلنے پر وہ پروٹوکول دینےکو تیار ہوگئے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ائیرپورٹ پر سوالات کرنے کے بعد امریکی حکام نےکہاکہ آپ نے وزیر ہونےکا پہلے کیوں نہیں بتایا، انہوں نے پروٹوکول کی پیش کش بھی کی تھی جسے انہوں نے ٹھکرا دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت فیک نیوز بناتا ہے اور ہمارے اپنے بھی ساتھ مل جاتے ہیں، ہمارا لیڈر پروٹوکول پر یقین نہیں رکھتا، اسے عوام کی تکلیف کا احساس ہے، حلال کا لقمہ کھانے والے پر دنیا فخر کرتی ہے ۔پیرس میں تقریب کے دوران عوام نے شہریار آفریدی سے سوال کیا کہ فرانس آئے ہیں تو اراکین پارلیمنٹ سے مل کر کشمیر کا مسئلہ کیوں نہیں اٹھاتے؟سوال کے جواب میں شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ انھیں مائیگرین ہے جبکہ فرانس میں اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات کے لیے ایک ماہ پہلے وقت لینا پڑتا ہے۔
واضح رہے کہ دورۂ امریکا میں چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے امورِکشمیر شہریار آفریدی نے نیویارک کے علاقے مین ہٹن کی سڑکوں پر گشت کیا تھااور سڑکوں پر سوتے امریکی شہریوں پر تبصرے سمیت پاکستان میں پناہ گاہیں قائم کرنے پر وزیراعظم عمران خان کے وژن کو سراہا۔سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہےکہ شہریار آفریدی ٹائمز اسکوائر پر موجود ہیں۔ اس دوران شہریار آفریدی نے خواتین کے سلسلے میں پاکستانی معاشرے اور امریکی معاشرے کا موازنہ کیا اورکہا کہ وہ لوگ جو ہمیں لیکچر دیتے ہیں، دیکھیں ان کی بیٹیوں کا کیا حال ہے؟شہریار آفریدی نے اس موقع پر تمام پاکستانیوں کو متحد ہونے اور اپنےکلچر پر فخرکرنے پر زور دیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں