ڈسکہ کے بعد نوشہرہ کے انتخابی نتائج بھی متنازع ہونے کا امکان

نوشہرہ (بیورو رپورٹ) : ڈسکہ کے بعد نوشہرہ کے انتخابی نتائج بھی متنازع ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نوشہرہ کے حلقہ پی کے 63 کے 6000 ووٹ غائب ہونے کا انکشاف ہوا۔ذرائع کے مطابق جیت کا فرق 41000 جبکہ غائب ووٹوں کی تعداد 6000 سے زائد ہے۔ تصدیق شدہ فارم 46 میں واضح فرق سامنے آ گیا ، ذرائع نے بتایا کہ 6000 ووٹون کا ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے۔ایک پولنگ اسٹیشن پر 1500 سے زائد بیلٹ پیپرز غائب پائے گئے۔ انتخابی عملے نے سیریل نمبر ، ووٹوں کی تفصیل میں واضح ردو بدل کی۔ فارم 46 کے مختلف ریکارڈ پر مشتمل ایک کی بجائے دو دو تصدیق شدہ کاپیاں جاری کی گئیں۔ پولنگ اسٹیشن نمبر 41 میں 1200 بیلٹ پیپر جاری ہوئے ، 483 ووٹ کاسٹ ہوئے۔ دستاویزی ثبوت کے مطابق 717 کی بجائے 1317 بیلٹ پیپرز آر او کو واپس کیے گئے۔ایک پولنگ اسٹیشن پر 1800 بیلٹ پیپرز جاری ہوئے اور 2400 ووٹ کاسٹ ہوئے۔ 40 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر بد انتظامی اور بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔ جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے ا ±میدوار عمر کاکا خیل نے الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔عمر کاکا خیل نے الیکشن کمیشن میں باضابطہ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ عمر کاکا خیل نے کہا کہ واضح اور ناقابل تردید ثبوت الیکشن کمیشن میں پیش کیے جائیں گے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے ا ±میدوار عمر کاکا خیل آج اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ الیکشن کمیشن پہنچیں گے۔ یاد رہے کہ 19 فروری کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ہونے والے پی کے 63 کے ضمنی الیکشن میں نوشہرہ سے پی ٹی ا?ئی کے امیدوار کو کامیابی نہیں مل سکی ، اس ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن کے امیدوار اختیار ولی نے کامیابی حاصل کی تھی جس پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے پی کے 63 میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ دھاندلی کے ثبوت لے کر الیکشن کمیشن جاو ¿ں گا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن بھی دھاندلی میں برابر کا شریک ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ کوئی بھی مجھ سے الیکشن نہیں جیت سکتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں