سپریم کورٹ میں ملک میں صدارتی نظام کے لیے دائردرخواست خارج کردی

ملک میں طاقتور سیاسی جماعتیں موجود ہیں، ان کی موجودگی میں آپ کیوں عدالت میں آئے.عدالت کا درخواست گزار سے سوال

اسلام آباد(ںٰیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے صدارتی نظام رائج کرنے سے متعلق درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دے دیا ہے . جسٹس عمر عطا بندیال نے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ کیا دراخواست گزار معاملے میں متعلقہ بھی ہے کہ نہیں ؟کیا یہ درخواستیں بنیادی انسانی حقوق سے متعلق کوئی ٹھوس بات کرتی بھی ہیں کہ نہیں ؟.
انہوں نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ یہ بھی دیکھنا ہے کہ ملک میں طاقتور سیاسی جماعتیں موجود ہیں، ان کی موجودگی میں آپ کیوں عدالت میں آئے درخواست گزار نے جواب دیا کہ سیاستدان اگر ملک کے مفاد اور فلاح کا نہیں سوچتے تو کیا میں بھی خاموش ہو جاﺅں؟. عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے تحت وزیراعظم ریفرنڈم کے لیے معاملہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے سامنے رکھتے ہیں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ کیا یہ معاملہ ابھی تک وزیراعظم یا پارلیمان کے سامنے آیا بھی ہے کہ نہیں؟ کیا صدارتی نظام رائج کرنے کیلئے صرف فرد واحد کی خواہش ہے؟ آئین بن رہا تھا اور درخواست گزار اس وقت رکن پارلیمنٹ تھے.
جسٹس منیب اختر نے سوال کیا کہ اس وقت درخواست گزار نے پارلیمانی نظام حکومت کی مخالفت کیوں نہیں کی آپ خود کو کیسے آئین بنانے والوں میں شمار کر رہے ہیں؟آپ کی درخواست میں سیاسی سوال ہے جو عدالت سے متعلقہ نہیں ،عدالت کو غیر متعلقہ معاملات میں مت الجھائیں سپریم کورٹ نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے کیس کو خارج کر دیا.

اپنا تبصرہ بھیجیں