آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ ن لیگ کی قیادت نے کیا، حمزہ شہباز

ایک ہی جماعت کے دو بیانات، ،حمزہ شہباز کا آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ ن لیگ کی قیادت کی جانب سے کیے جانے کا دعویٰ، ن لیگ میں پالیسی اور قومی معاملات پر اختلافات کھل کر سامنے آ گئے

لاہور (حالات بیورو رپورٹ) ایک ہی جماعت کے دو بیانات، ،حمزہ شہباز کا آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ ن لیگ کی قیادت کی جانب سے کیے جانے کا دعویٰ، ن لیگ میں پالیسی اور قومی معاملات پر اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن میں پالیسی اور قومی معاملات پر اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں ‏توسیع پر ایک ہی جماعت کے دو بیانات منظرعام پر آ گئے۔
پارٹی کی نائب صدر مریم نوازشریف کا کہنا ہے کہ وہ آرمی چیف کی ایکس ٹیشن کے گناہ میں شریک نہیں ہیں ‏جب کہ حمزہ شہباز نے مدت ملازمت میں توسیع کو درست فیصلہ قرار دیا ہے۔حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی توسیع کامعاملہ کوئی ابہام نہیں کہ یہ فیصلہ ن لیگ کا تھا قومی ‏مفادکوملحوظ خاطررکھتےہوئےتوسیع کافیصلہ کیاگیا میں سمجھتاہوں آرمی چیف کی توسیع کافیصلہ درست تھا۔

انہوں نے کہا کہ قوموں کی زندگی میں ایسےدن آتےہیں ملکی مفادات کوذاتی مفادات سے بالاتر رکھنا چاہئے یہ ‏فیصلہ ن لیگ کی قیادت کاتھا۔لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ قوم نےان کو ایجنڈے پر کام کرنےکیلئے پورا موقع دیا آج ہرپاکستانی اور کاروباری ‏شخص پریشان ہے بہت افسوس ہے نیوزی لینڈکی ٹیم واپس چلی گئی انگلینڈکی ٹیم نےآنےسےمنع کر دیا بہت ‏افسوس ہے سب سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کرپاکستان کاسوچناچاہئے چارسال ہوگئےوہ مہنگائی کاالزام بھی ‏پرانی حکومتوں کو دیتے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے بل پر حتمی رائے نہیں دی تھی۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانونی سقم تھا۔نواز شریف نے کہا معاملے پر قائمہ کمیٹی میں بحث ہونی چاہیے۔نواز شریف نے کہا حتمی بات بحث کے بعد ہوگی۔پارلیمانی کمیٹی نے کہا کہ نواز شریف کہیں گے تو بات آگے بڑھے گی۔نواز شریف نے معاملے پر حتمی رائے نہیں دی تھی۔نواز شریف ملک میں ہوتے تو مدت ملازمت میں توسیع بل پاس نہ ہوتا اگر مریم نواز رکن پارلیمان ہوتی تو بھی مدت ملازمت توسیع بل پاس نہ ہوتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں