مذہب کی جبری تبدیلی پر لعنت بھیجتے ہیں‘ بل سے منافرت پھیلے گی ، وزیر مذہبی امور

جبری مذہب تبدیلی کا بل تکنیکی خامیاں دور کرنے کے لیے وزارت انسانی حقوق کو واپس بھیجا ہے۔ نور الحق قادری کی گفتگو

پشاور ( حالات نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا ہے کہ مذہب کی جبری تبدیلی پر لعنت بھیجتے ہیں ، جبری مذہب تبدیلی کے بل سے مفاہمت کے بجائے منافرت پھیلے گی۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ہندو اور مسیحی مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتیں آزاد ہے، پاکستان میں تہذیبوں کی جو رنگینی ہے دنیا بھر میں کہیں نظر نہیں آتی ، وزیراعظم عمران خان کی ہدایت ہے کہ بین المذاہب ہم آہنگی کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جا رہا ہے ، مذہب کی جبری تبدیلی پر لعنت بھیجتے ہیں ، جبری مذہب تبدیلی کا بل تکنیکی خامیاں دور کرنے کے لیے وزارت انسانی حقوق کو واپس بھیجا ہے ، اس بل سے مفاہمت کے بجائے منافرت پھیلے گی۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے مذہب کی تبدیلی کو ذہنی صلاحیت سے مشروط قرار دے دیا ، جسٹس طارق ندیم نے عیسائی برادری کے ایک رکن کی جانب سے دائر درخواست خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مذہب کی کوئی واضح تعریف نہیں ہے ، یہ عقیدے کا معاملہ ہے۔

گذشتہ ہفتے ایک مختصر حکم جاری کرنے کے بعد درخواست پر اپنے تفصیلی فیصلے میں جسٹس طارق ندیم نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 20 شہریوں کو اپنے عقیدے کی تبلیغ کا حق دیتا ہے لیکن یہ حق کسی کو مذہب تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ جسٹس طارق ندیم نے کہا کہ جبری تبدیلی یا دوسروں پر عقائد مسلط کرنا مذہب کی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے ، قرآن پاک اور نہ ہی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث میں اسلام قبول کرنے کی کم از کم عمر کا تعین کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں