جاتی امرا اراضی کیس; مریم نواز کے گھر کے باہر نوٹس آویزاں کرنے کا حکم

جاتی امرا کی 127 کنال اراضی کے کیس میں مریم نواز کے گھر کے باہر نوٹس لگانے کا حکم سول کورٹ کی جانب سے دیا گیا

لاہور (حالات بیورو رپورٹ) : لاہور کی ایک سول عدالت نے جاتی امرا کی 127 کنال اراضی کے کیس میں مریم نواز کے گھر کے باہر نوٹس آویزاں کرنے کا حکم دے دیا۔ تعمیل کنندہ نے آج عدالت میں مؤقف اپنایا کہ اے سی رائیونڈ نے حقائق کے برعکس زمین کے انتقال منسوخ کیے۔ مریم نواز کی رہائش گاہ پر نوٹسز بھی وصول نہیں کیے جا رہے۔ سول کورٹ لاہور نے تعمیل کنندہ کو احکامات جاری کیے کہ مریم نواز کے گھر کے باہر نوٹس آویزاں کرکے تصویر بنا کر پیش کی جائے۔
لاہور کی سول عدالت میں ایک درخواست گزار نے استدعا کی کہ شریف خاندان نے جاتی امرا میں اس کے آباؤ اجداد کی اراضی پرغیر قانونی قبضہ کیا ہے۔ نیب بھی مریم نواز سے رائیونڈ میں خلاف قانون اراضی سستے داموں خریدنے کی تفتیش کرتا رہا ہے۔

عدالت نے یوسف عباس اور اس کے بھائی عبدالعزیزعباس سے جواب طلب کرلیا۔ سول جج محمد عمران عاشق نے تحریری حکم جاری کر دیا۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے مریم نوازسےایک ہزار440 کنال اراضی پرجواب طلب کیا تھا۔ یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں پنجاب حکومت نے شریف خاندان کی رہائشگاہ کی127 کنال زمین کا انتقال منسوخ کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق منسوخ کی گئی اراضی موضع مانک میں شریف خاندان کے گھر کا مرکزی حصہ ہے۔ پنجاب حکومت نے دعویٰ کیا کہ شریف خاندان نے پنجاب اوقاف کی زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔
شریف خاندان کے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پنجاب حکومت جاتی امراء گرانے کے لیے جعلی دستاویزات تیار کررہی ہے۔ بعد ازاں جاتی امراء میں شریف خاندان کی 127 کنال اراضی کے انتقال کی منسوخی پر شریف فیملی نے پنجاب حکومت کی کارروائی کے خلاف لاہور کی سول عدالت سے رجوع کرلیا تھا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ تحصیل رائے ونڈ میں 127 کنال اراضی شریف خاندان کے مرکزی گھر کا حصہ ہے اور ریونیو ریکارڈ میں نواز شریف کی والدہ شمیم بیگم کا نام درج ہے۔ بورڈ آف ریونیو پنجاب نے اراضی کا انتقال منسوخ کرکے رقبہ بحق سرکار ضبط کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں