عدالت کی جانب سے سمن جاری ہونے کے بعد مودی کے لیے ایک اور مشکل

نریندر مودی کے دوست اور فنانسر کے زیر انتظام پورٹ سے 3 ارب ڈالر کی 3000 کلوگرام ہیروئن برآمد ہوئی

نئی دہلی (حالات انٹرنیشنل ڈیسک) : دورہ امریکہ پر موجود بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ایک اور مشکل میں پھنس گئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست گجرات کی مُندرا بندرگاہ میں نریندر مودی کے دوست اور فنانسر کے زیر انتظام پورٹ سے 3 ارب ڈالر کی 3000 کلوگرام ہیروئن برآمد ہوئی۔ جس کے بعد اپوزیشن نے مودی پر بھارت میں منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کر دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مُندرا بندرگاہ بھارتی وزیراعظم کے دوست گوتم ادانی کے زیر انتظام ہے اور مودی کے بندرگاہ میں 25 فیصد شیئرز نے مزید شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔ حکومت اور منشیات کنٹرول کرنے والے اداروں کی ناک کے نیچے منشیات کا کاروبار کیسے چل رہا تھا، اپوزیشن جماعت کانگریس نے سوالات اٹھا دیے جبکہ اس معاملے پر نریندر مودی اور بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی پارٹی خاموش ہے۔

اپوزیشن جماعت کانگریس کی جانب الزامات لگائے جا رہے ہیں کہ نریندر مودی ملک میں منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور منشیات کے برآمد ہونے کے بعد بھارت میں سوشل میڈیا مودی کے خلاف طوفان کھڑا ہو گیا ہے۔ صحافیوں، سول سوسائٹی اور سیاستدانوں نے حکومت اور وزیر اعظم کو آڑھے ہاتھوں لے لیا ہے۔ کانگریس رہنماؤں نے بھی سوال اٹھایا کہ حکومت اور منشیات کنٹرول کرنے والے اداروں کے ناک کے نیچے منشیات کا کاروبار کیسے چل رہا تھا۔
کانگرس کے ترجمان پون کھیرا نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ جن کا تعلق گجرات سے ہے منشیات کے گٹھ جوڑ کو توڑنے میں کیوں ناکام ہیں۔ تیلگو دیسام پارٹی کے رہنما دھولیپا نریندرا کمار نے کہا کہ بھارت سے ممنوعہ مواد کا نکلنا بہت شرمناک ہے، بین الاقوامی منشیات اور یورینیم مافیا کا حکومت اور اہلکاروں کی مدد کے بغیر کام کرنا کس طرح ممکن ہے۔ دوسری جانب ادانی گروپ نے اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف بندرگاہ کو چلانے اور سامان کی نقل و حمل کے ذمہ دار ہیں، شپمنٹ میں کیا ہے یہ دیکھنے کے وہ مجاز نہیں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں