نورمقدم قتل کیس: کیس بہت زیادہ پیچیدہ نہیں تھا پولیس کو تفتیش کے دوران کڑیاں ملانا نہیں آتا، وکیل ملزم خواجہ حارث کے دلائل

دنیا بدل رہی ہے قانون کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ،سماعت 21 ستمبر تک ملتوی

اسلام آباد(حالات کرائم ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت کی ملزمان کی جانب سے خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے انھوں نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ یہ کیس بہت زیادہ پیچیدہ نہیں تھاہماری پولیس کو تفتیش کے دوران کڑیاں ملانا نہیں آتا جس پر عدالت نے کہا کہ ایک تاثر یہ بھی ہوتاہے کہ ٹرائل میں تاخیر ہو گی اس لئے ملزم کو ضمانت نہ ملے سوچا یہ جاتا ہے کہ ضمانت نہ ملنے پر کم از کم ملزم جیل میں یہ سزا تو کاٹے خواجہ حارث ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ پولیس کی تحویل میں ریکارڈ کرائے گئے ملزم کے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ملزم کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرانا ضروری ہے کال ڈیٹا ریکارڈ میں صرف ظاہر جعفر کی والدین کو کالز کا ریکارڈ دیا گیا ہیظاہر جعفر نے اپنے والد کو کال پر کیا کہا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتاابھی تک فون پر چیت کا کوئی ٹرانسکرپٹ سامنے نہیں آیاجس پر عدالت نے کہا کہ کال پر بات چیت کا ٹرانسکرپٹ تو تب ہو گا جب کال ریکارڈ ہوئی ہو گی جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ پراسیکیوشن یا ہم ٹرائل کے دوران اس متعلق کوئی شہادت پیش کریں جس پر عدالت نے کہا کہ دنیا بدل رہی ہے قانون کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ جرم میں اعانت بھی دانستہ اور منصوبہ بندی کے تحت ہوتی ہے اگروالد کو قتل کا علم تھا اور پولیس کو بتانے سے قتل رک سکتا تھا تب بھی یہ اعانت جرم نہیں اس صورت میں بھی اعانت جرم نہیں بلکہ قانون کی الگ دفعات کا اطلاق ہو گاجس پر عدالت کا کہنا تھا کہ امریکا میں تو ٹرائل کو ٹیلی وائز بھی کیا جاتا ہے ٹیلی وائز کرنے کے حوالے سے ہمارے ہاں ابھی رولز بننے ہیں سال ڈیڑھ سال پہلے ہمارے قتل ہو جائے تو دہشت گردی کی دفعات لگا دیتے تھے سپریم کورٹ نے تشریح کی تو اب یہ پریکٹس رک گئی ہے اس موقع پر خواجہ حارث نے کہا کہ اعترافی بیان اور کال ڈیٹا ریکارڈ کے بارے میں کورٹ کو بتانا چاہتا ہوں اس موقع پر خواجہ حارث نے ظاہر جعفر کا پولیس کے سامنے اعترافی بیان پڑھ کر سنایانور مقدم نے شادی سے انکار کیا تو تلخی اور لڑائی ہو گئی نور مقدم نے دھمکی دی کہ پولیس کیس کر کے ذلیل کراؤں گی والد کو فون کر کے کہا نور مقدم کو ختم کر کے اس سے جان چھڑا رہا ہوں یہ جملہ ظاہر جعفر کے ابتدائی بیان میں شامل نہیں ابتدائی اعترافی بیان کے مطابق ظاہر جعفر نے قتل کے بعد گھر والوں کو واردات سے آگاہ کیایہ بات ٹرائل کے دوران شہادت میں ثابت ہو گی کہ کون سا بیان درست ہے خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کر لیے عدالت نے خواجہ حارث سے پوچھا کہ کیا آپ جوابی دلائل دینا چاہیں گے جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ میں جواب الجواب دلائل دوں گا شاہ خاور ایڈووکیٹ 21 ستمبر کو دلائل گے عدالت نے سماعت 21 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں