مسلم لیگ ن نے سینئر رہنماء جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کردیا

جاوید لطیف سے ٹی وی انٹرویو پر جواب طلب کیا گیا ہے، ٹی وی پروگرام میں شہبازشریف سے متعلق بیان پر7 دن میں جواب دیا جائے۔ ذرائع

لاہور(حالات بیورو رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ ن نے سینئر رہنماء جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے، جاوید لطیف سے ٹی وی انٹرویو پر جواب طلب کیا گیا ہے، ٹی وی پروگرام میں شہبازشریف سے متعلق بیان پر7 دن میں جواب دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن نے پارٹی صدر شہبازشریف سے متعلق بیان پر سینئر رہنماء جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے، سیکرٹری جنرل احسن اقبال کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کیا،جاوید لطیف سے ٹی وی انٹرویو پر جواب طلب کیا گیا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا کہ 7دن میں جواب دیا جائے کہ ڈسپلنری ایکشن کیوں نہ لیا جائے۔ یاد رہے ایک رپورٹ کے مطابق تین روز قبل جاوید لطیف کے انٹرویو کے بعد شریف برداران میں اختلافات پیش ہو گئے ہیں۔

جاوید لطیف نے مفاہمت کے نام پر شہبازشریف کا نام لیا تھا۔انہوں نے ن لیگ میں ذاتیات کی سیاست پر خواجہ آصف کی جانب اشارہ کیا تھا۔اس انٹرویو کی وجہ سے شہباز شریف اور حمز شہباز پاکستان مسلم لیگ ن کے اہم اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔

ن لیگ کے اجلاس میں تنظیم سازی پر بات کی گئی تھی۔پارٹی کے صدر شہباز شریف نے نوازشریف کو درخواست کی تھی کہ متنازع انٹرویو پر جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے۔ شہباز شریف نے کہا کہ جاوید لطیف سے انٹرویو دینےپر پوچھ گچھ کی جائے اور ان کے خلاف کاررائی بھی کی جائے تاہم نوازشریف نے کہا ہے کہ ابھی نوٹس جاری نہیں کرنا۔شہباز شریف کی جانب سے نوازشریف کو احتجاج ریکارڈ کروایا گیا ہے۔
جب کہ دیگر رہنماؤں نے بھی جاوید لطیف کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔لیگی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جاوید لطیف کو ایسا انٹرویو نہیں دینا چاہئیے تھا۔واضح رہے کہ جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت میں کچھ رہنماؤں کو پارٹی کا بیانیہ خراب کرنے کا اسائمنٹ ملتا ہے۔ انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ ن لیگ میں کچھ لوگ اسائمنٹ پر کام کر رہے ہیں اور ان چار پانچ لوگوں کو پارٹی کے بیانیے کو خراب کرنے کا اسائمنٹ ملتی ہے۔
جب بھی تحریک فیصلہ کن مرحلے پر پہنچتی ہے تو ان میں سے کوئی رہنما اٹھ کر نئی بات کر دیتا ہے۔یہ اسائمنٹ والے وہی لوگ ہیں جو مفاہمت کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے ان رہنماؤں کا نام لینے سے گریز کیا اور کہا کہ ویسے ہی اندر جانے والا ہوں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان رہنماؤں کو اسائمنٹ وہی دیتے ہیں جو آئین اور قانون پر یقین نہیں کرتے۔ جاوید لطیف نے مزید کہا کہ جب تجربہ کار سیاستدان بیانیے کو نقصان پہنچائے تو وہ اسائمنٹ کے بغیر ممکن نہیں ہوتا اور اسائمنٹ والوں کو چوہدری نثار کے انجام سے سبق سیکھنا چاہئیے۔
جب کوئی کہے کہ اصول کی نہیں، ذاتیات کی سیاست ہو رہی ہے تو یہ کیا بات ہوئی۔صرف اصول کی وجہ سے ہی نوازشریف اور پاکستان مسلم لیگ ن مصیبتوں میں ہے۔جاوید لطیف نے مزید کہا کہ جب نوازشریف فیصلہ کر لیں تو پارٹی صدر بھی مانتے ہیں۔جاوید لطیف نے دعویٰ کیا کہ نوازشریف جیل کاٹنے پاکستان واپس آ رہے ہیں۔قبل ازیں قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف اسی سال واپس آرہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں