حکومت کا آئندہ الیکشن میں ہر صورت ای ووٹنگ کے استعمال کا اعلان

اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) الیکشن کمیشن کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بٹن میں ایلفی ڈال کر ا±سے ناکارہ بنانے کا بیان، حکومت نے الیکشن کمیشن کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دے دیا، ا?ئندہ الیکشن میں ہر صورت ای ووٹنگ کے استعمال کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے الیکشن کمیشن کے ای وی ایم سے متعلق بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حکومت انٹرنیٹ ووٹنگ اور ای وی ایم ہر صورت استعمال کرے گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ ’غلط فہمی دورکرناچاہتا ہوں کہ ای وی ایم سے حکومت پیچھے ہٹےگی، انٹرنیٹ ووٹنگ اور ای وی ایم سے حکومت کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی، انٹرنیٹ ووٹنگ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ بہت واضح ہے‘۔بابر اعوان نے کہا کہ ’سمندرپارپاکستانیوں کوووٹ کاحق نہ دینا توہین عدالت ہے، الیکشن کمیشن انتخابات کرانےکیلئے آئینی ریگولیٹر ہے، جس کے مطابق الیکشن کمیشن قانون کے مطابق انتخابات کے انعقاد کا پابند ہے‘۔
بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام قانون بنانا ہے اور نہ ہی یہ ا±س کا دائرہ اختیار ہے، اگر قانون بن جائے تو الیکشن کمیشن کا مو?قف ہی ختم ہوجائے گا، انٹرنیٹ ووٹنگ پر اعتراضات اور دھاندلی کو روکنےکاطریقہ نہیں بتایا گیا۔ا±ن کا مزید کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن ای وی ایم سے متعلق مزید تجاویز دے، حکومت نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن سمیت تمام فریقین کو گھنٹوں س±نا، ای وی ایم میں کوئی ایلفی ڈال جائیگا جیسے بیانات مضحکہ خیز ہیں‘۔مشیر برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ ’اپوزیشن کی دال میں بہت کالاہے، میں انہیں کھلے دل سے ای وی ایم قبول کرنے کی دعوت دیتا ہوں کیونکہ یہ سسٹم حکومت نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کو خریدنا ہے، ای وی ایم قانون پر الیکشن کمیشن کا اعتراض جائز نہیں ہے‘۔واضح رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال مسترد کردیا تھا۔الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی میں الیکشن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال پر 37 اعتراضات اٹھا ئے تھے۔ای سی پی نے ای وی ایم پر اعتراضات پر مبنی تفصیلی رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں جمع کرادی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے آئین کے مطابق ا?زادانہ، شفاف اور قابل اعتماد انتخابات نہیں ہو سکتے۔ای سی پی نے بتایا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین دھاندلی نہیں روک سکتی، یہ ہیک ہو سکتی ہے، مشین کو باآسانی ٹیمپر کیا جا سکتا ہے، اس کا سافٹ ویئر آسانی سے بدلا جا سکتا ہے۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ مشین الیکشن فراڈ نہیں روک سکتی، ریاستی اختیارات کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے، اس سے نا بیلٹ بھرنے کو نا ووٹ کی خرید و فروخت کو روکا جاسکتا ہے۔ای سی پی نے اجلاس میں کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں نا ووٹ کی کوئی سیکریسی ہے نا ووٹ ڈالنے والے کی، نا شفافیت نا آئندہ عام انتخابات سے پہلے ٹیسٹنگ کا وقت، نا اسٹیک ہولڈرز متفق، نا عوام کو اعتماد ہے اور نا ہی ملک بھر کے لیے فنڈنگ دستیاب ہیں۔ای سی پی نے رپورٹ میں کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بیلٹ پیپر کی مناسب رازداری نہیں رہے گی، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ووٹر کی شناخت گمنام نہیں رہے گی۔الیکشن کمیشن نے رپورٹ میں کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر دیکھا نہیں جاسکتا، ای وی ایم کس کی تحویل میں رہیں گی، کچھ نہیں بتایا جارہا۔ حکومت کی 3 سالہ کارکردگی، 48 فیصد پاکستانی خوش، 45 فیصد ناراض ای سی پی نے کہا کہ ای وی ایم کے استعمال سے کم از کم خرچہ 150ارب روپے آئے گا، کثیر رقم خرچ کرنے کے باوجود الیکشن کی شفافیت اور ساکھ مشکوک رہے گی۔الیکشن کمیشن اعتراض میں کہا کہ ویئر ہاﺅس اورٹرانسپورٹیشن میں مشینوں کے سافٹ ویئر تبدیل کیے جاسکتے ہیں، بلیک باکس میں شفافیت پر سوال اٹھ سکتا ہے۔ ای سی پی نے کہا کہ ہر جگہ پر مشین کے استعمال کی صلاحیت پر سوال آسکتا ہے، مشین کی منتقلی اور حفاظت پر سوالات ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نے رپورٹ میں کہا کہ اتنی زیادہ مشینوں سے ایک روز میں انتخابات کرانا ممکن نہ ہوگا، ووٹر کی تعلیم اور ٹیکنالوجی بھی رکاوٹ بنے گی جبکہ ای وی ایم پر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں