الیکشن کمیشن کے27اعتراضات کا تعلق ای وی ایم سے بالکل نہیں، شبلی فراز

اسلام آباد (حالات نیوز ڈسک) وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے ذریعے نیا تنازعہ کھڑا کیا جارہا ہے، الیکشن کمیشن کے27اعتراضات کا تعلق ای وی ایم سے بالکل نہیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ پہلے نتائج آئیں اور پھر امتحان ہوں، حکومت آئندہ انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے کروانے کیلئے ہرحال میں قانون سازی کرے گی۔انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر37 اعتراضات داخل کیے، الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے 10 نکات کا تعلق الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ہے، جبکہ 27 نکات کا تعلق الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے نہیں ہے، بلکہ 27 نکات الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی استعداد کار سے متعلق ہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی مخالفت وہ کررہے ہیں جو دھاندلی سے جیتتے رہے، مخالفین نہیں چاہتے کہ الیکشن شفاف ہوں، ماضی میں ہمارے سارے الیکشن متنازعہ رہے، دنیا میں پہلی بار نیوٹرل ایمپائر وزیراعظم عمران خان لے کر آئے ، الیکشن میں نیوٹرل ایمپائر کا کام الیکٹرانک ووٹنگ مشین کرے گی۔یہ نہیں ہوسکتا کہ پہلے نتائج آئیں اور پھر امتحان ہوں، یہ تنازعہ بنایا گیا ہے، اس میں جو بھی وجوہات ہیں، اور جو بھی رپورٹ بنائی گئی ہے ہم نے دیکھی ہے، حکومت پرعزم ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ کے ذریعے الیکشن کروانے کیلئے قانون سازی کی جائے۔ شبلی فراز نے کہا کہ ماضی کے تمام انتخابات پر اعتراضات کیے جاتے رہے، ٹیکنالوجی اس وقت کی اہم ضرورت ہے، زراعت ، تجارت اور میڈیکل سمیت ہر چیز میں ٹیکنالوجی کا استعمال ہورہا ہے، ہم اپنے مفاد کے بجائے جمہوریت کے مستقبل کو دیکھ رہے ہیں۔واضح رہے گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال مسترد کردیا،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال مسترد کرتے ہوئے مشین کے استعمال پر37اعتراضات اٹھا دیے ہیں،الیکشن کمیشن نے تفصیلی رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں جمع کروا دی ہے۔ الیکشن کمیشن نے اعتراض لگایا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ووٹر کی شناخت گمنام نہیں رہے گی، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر دیکھا نہیں جاسکتا،مشین کو بآسانی ٹیمپر اور سافٹ ویئر تبدیل کیا جاسکتا ہے،الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے شفاف انتخابات ممکن نہیں، ای وی ایم کے استعمال سے دھاندلی نہیں روکی جاسکتی، مشین ہیک ہوسکتی ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین الیکشن میں دھاندلی کے فراڈ کو نہیں روک سکتی۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ریاستی اختیارات کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ووٹ کی خریدوفروخت نہیں رکے گی۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے آئندہ عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر استعمال کیلئے وقت بہت کم ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے بیلٹ پیپر کی مناسب رازداری نہیں رہے گی۔مشین میں ووٹ کی اور ووٹ ڈالنے والے کی کوئی سیکریسی نہیں ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین نہ شفافیت ہے اور نہ شفافیت کیلئے ٹیسٹنگ کا وقت ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے کم ازکم خرچہ 150ارب روپے آئے گا، خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود الیکشن کی شفافیت اور ساکھ مشکوک رہے گی۔الیکٹرانک ووٹنگ مشین کس کی تحویل میں رہے گی کچھ نہیں بتایا جارہا، ویئرہاو¿س اور ٹرانسپورٹیشن کے دوران مشینوں کے سافٹ ویئر تبدیل کیے جاسکتے ہیں۔بلیک باکس میں شفافیت پر سوال اٹھ سکتا ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر عوام کا اعتماد ہے اور نہ ہی اسٹیک ہولڈر متفق ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں