مقتول رینجرز اہلکار کے پاس سوا 4 لاکھ کہاں سے آئے؟، تفتیش شروع

کراچی: مقتول رینجرز اہلکار کے پاس سوا 4 لاکھ کہاں سے آئے؟، تفتیش شروع

کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں قتل کیے گئے رینجرز اہلکار کو نوعمر لڑکوں کے ساتھ دوستیاں کرنے کا شوق تھا، لاش سے ملنے سوا 4 لاکھ روپے پولیس تفتیش میں سوالیہ نشان ہیں جبکہ جرائم پیشہ افراد سے مقتول کے تعلق کے حوالے سے شکوک و شبہات بھی ظاہر کیے جارہے ہیں۔

پولیس کے مطابق لیاقت آباد نمبر 4 فرنیچر مارکیٹ میں گزشتہ رات رینجرز اہلکار 31 سالہ عرفان صدیقی کے قتل کے اصل محرکات تاحال سامنے نہیں آسکے تاہم پولیس نے دہشت گردی کے عنصر کو رد کیا ہے۔ اس شبہے کی تقویت بھی دم توڑ رہی ہے کہ اہلکار کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل کیا گیا۔

پولیس کے مطابق یہ شک مضبوط ہورہا ہے کہ قتل کی یہ واردات ذاتی تنازعہ کا شاخسانہ ہے۔ پولیس کے مطابق مقتول رینجرز اہلکار کے قبضے سے 4 لاکھ 29 ہزار روپے کیش، ایک پستول اور دو موبائل فون برآمد ہوئے ہیں۔

پولیس کے مطابق مقتول عرفان صدیقی لیاقت آباد نمبر 10 کے قریب ایک امام بارگاہ سے متصل ایک کمرے کے کوارٹر میں کرایہ پر رہتا تھا۔

پنجاب کے علاقے چکوال سے تعلق رکھنے والے عرفان کے قتل کی واردات سپر مارکیٹ تھانے کی حدود لیاقت آباد نمبر 4 فرنیچر مارکیٹ میں حکیم ابن سینا روڈ کے سروس روڈ پر ہوئی، اس وقت مقتول اپنے ایک دوست پولیس اہلکار یعقوب کے ساتھ کھڑا تھا۔

پولیس تفتیش کے مطابق عینی شاہد مقتول کے دوست نے ڈکیتی کی کوشش کے دوران مزاحمت پر قتل کی نفی کی ہے۔ فائرنگ کے دوران بھاگ کر جان بچانے والے پولیس اہلکار یعقوب کے مطابق وہ دونوں نوعمر لڑکوں کو بلواکر کوارٹر میں وقت گزارنے کے لئے جانے والے تھے۔

اس رات بھی انہوں نے دو لڑکوں کو بلوایا تھا ان میں حمزہ نامی ایک لڑکا پہنچ گیا تھا جبکہ دوسرے لڑکے کا انتظار کر رہے تھے کہ اس دوران موٹر سائیکل پر سوار دو ملزمان وہاں پہنچے انہوں نے اسلحہ نکال کر فائرنگ کی۔ یعقوب کے مطابق اس دوران وہ بھاگ گیا اور ملزمان کے فرار کے بعد زخمی عرفان کے پاس واپس آیا تو حمزہ نامی لڑکا بھی بھاگ چکا تھا۔

پولیس کے مطابق بھاگنے والے حمزہ کو بھی تلاش کیا جارہا ہے۔ پولیس کے مطابق اس امر کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہے کہ مقتول کے پاس سوا 4 لاکھ روپے کیش کہاں سے آیا؟ چھٹیاں ختم ہونے کے بعد کراچی میں رہتے ہوئے بھی اس نے رینجرز کی ڈیوٹی جوائن کیوں نہیں کی۔

پولیس کے مطابق اس امر کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ کہیں مقتول کے کسی جرائم پیشہ گروہ سے تعلقات تو نہیں تھا۔؟

اپنا تبصرہ بھیجیں