سرکاری جائیدادوں سے قبضہ چھڑانے کیلئے حکومت کا سب سے بڑا اقدام

اسلام آباد (حالات نیوز ڈسک) سرکاری جائیدادوں سے قبضہ چھڑانے کیلئے حکومت کا سب سے بڑا اقدام، فیڈرل گورنمنٹ پراپرٹیز مینجمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2021 جاری، پراپرٹیز مینجمنٹ اتھارٹی کا کوئی بھی فیصلہ یا اقدام کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت نے سرکاری جائیدادوں سے قبضہ چھڑانے کے لیے عدالتی عمل محدود کرتے ہوئے فیڈرل گورنمنٹ پراپرٹیز مینجمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2021 جاری کر دیا۔وفاقی وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صدر مملکت نے 17 اگست کو مذکورہ ا?رڈیننس جاری کردیا تھا۔نوٹیفکیشن میں ا?رڈیننس سے متعلق تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا گیا آرڈیننس کا نفاذ فوری ہوگا اور اس کا اطلاق تمام حکومتی جائیدادوں پر ہو گا۔فیڈرل گورنمنٹ پراپرٹیز مینجمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2021 کے تحت فیڈرل گورنمنٹ پراپرٹیز مینجمنٹ اتھارٹی قائم کی جائے گی، جس کا کوئی بھی فیصلہ یا اقدام کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔آرڈیننس کے مطابق سرکاری اثاثوں سے قبضہ چھڑانے کے لیے ہونے والی کارروائی کو کوئی عدالت نہیں روک پائے گی۔نوٹیفکیشن کے مطابق اتھارٹی کا سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہوگا، جن کو وفاقی حکومت تعینات کرے گی اور اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد اور ذیلی دفاتر ملک بھر میں ہوں گے۔اتھارٹی کے بورڈ کا سربراہ متعلقہ وزیر ہو گا، ارکان میں نجی شعبے اور سرکاری شعبے کے 4 چار ارکان بورڈ کا حصہ ہوں گے۔صدارتی آرڈیننس کے تحت وفاقی حکومت کے کسی بھی اثاثے کو اتھارٹی کو منتقل کیا جا سکے گا اور اتھارٹی وفاقی حکومت کی جائیدادوں سے قبضہ ختم کرنے کے اختیار کی حامل ہو گی۔وفاقی وزیر اطلاعات فوادچوہدری نے دو روز قبل کہا تھا کہ حکومت نے وزیر اعظم عمران خان کے وعدے کے مطابق کھربوں روپے مالیت کے سرکاری گھر اور ریاستی زمینیں خالی کرانے کے لیے خصوصی ٹربیونلز تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے صدارتی آرڈیننس جلد جاری کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی آرڈیننس جاری کرنے کے لیے تیار ہیں جس کے تحت ٹربیونلز قائم کیے جائیں گے۔فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ اس آرڈیننس کے تحت نہ صرف غیر قانونی طور پر قبضہ کی گئیں سرکاری زمینیں اور جائیدادیں خالی کرائی جائیں گی بلکہ زمینوں پر قبضہ کرنے والوں پر بھاری جرمانے بھی کیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹربیونلز ابتدائی طور پر وفاقی دارالحکومت میں قائم کیے جائیں گے اور بعد ازاں صوبائی سطح پر ان کا قیام عمل میں لایا جائے گا، خاص طور پر ان صوبوں میں جہاں پاکستان تحریک انصاف برسر اقتدار ہے جن میں پنجاب اور خیبر پختونخوا شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں