اسلام آباد (کرائم رپورٹرحالات) : خواتین زندگی کے تقریباً تمام شعبہ جات میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں لیکن مردوں کے ساتھ کام کرنے میں انہیں جن مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اس میں مرد حضرات کا غیر مناسب رویہ اور ہراسگی سر فہرست ہیں۔ لیڈی کانسٹیبل کو ہراساں کرنے والے سب انسپکٹر کو جنری ریٹائرمنٹ پر بھیج دیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق سب انسپکٹر گل تاج پر تھانے میں لیڈی پولیس اہلکار کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہوا تو سی پی او راولپنڈی احسن یونس نے ہراسگی کا الزام ثابت ہونے پر سب انسپکٹر گل تاج کو نوکری سے جبری ریٹائر کردیا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ترجمان راولپنڈی پولیس نے کہا کہ کھلی کچہری کے ذریعہ محکمانہ احتساب کا عمل بھی جاری ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ چار ہفتے قبل سابق سب انسپکٹر ٹیکسلا گل تاج کی نامناسب حرکات اور رویے سے تنگ لیڈی پولیس اہلکار نے سی پی او احسن یونس کی کھلی کچہری میں پیش ہو کر گل تاج کے غیر مناسب رویے کی شکایت کی تھی ۔
لیڈی پولیس اہلکار کی شکایت سننے کے بعد سی پی او احسن یونس نے ابتدائی تحقیقات کو مد نظر رکھتے ہوئے سب انسپکٹر ٹیکسلا کو معطل کر کے پولیس لائنز رپورٹ کرنے کا حکم دیا تھا اور معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے خاتون ایس پی سکیورٹی ذونیرہ اور ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹرز پر مشتمل دو رکنی تحقیقات کمیٹی قائم کرکے محکمانہ تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
پولیس ترجمان کے مطابق خاتون ایس پی سکیورٹی ذونیرہ اور ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹرز پر مشتمل دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے محکمانہ تحقیقات مکمل کر کے تفصیلی رپورٹ سی پی او کو پیش کی۔ اس رپورٹ میں سب انسپکٹر گل تاج پر لگے الزامات سچ ثابت ہوئے، جس پر سی پی او احسن یونس نے سب انسکپٹر کو نوکری سے جبری ریٹائر کر دیا۔
