وزارت خارجہ نے داسو دہشتگرد حملے کی تحقیقات کی تمام تفصیلات جاری کردیں

اسلام آباد (حالات نیوز ڈسک) وزارت خارجہ نے داسو دہشتگرد حملے کی تحقیقات کی تمام تفصیلات جاری کردیں، خودکش حملہ آور اور گاڑی کو افغانستان سے پاکستان لایا گیا، حملے کی منصوبہ بندی اور بارودی مواد کی فراہمی افغانستان میں ہوئی، حملہ آور کی ٹریننگ افغانستان میں دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں نے کی۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ نے داسو دہشتگرد حملے کی تحقیقات سے متعلق تفصیلات جاری کردی ہیں، تفصیلات میں بتایا گیا کہ داسو دہشتگرد حملہ 14 جولائی کو ہوا، 10 چینی، 3 پاکستانی شہری ہلاک ہوئے، پاکستان نے دہشتگرد حملے کی جامع تحقیقات کیں، ہر موقع پر نتائج سے چین کو آگاہ کیا۔دہشتگرد حملے میں ملوث نیٹ ورک کو افغانستان میں را اور این ڈی ایس کا تعاون حاصل تھا، کالعدم ٹی ٹی پی سوات نے دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ایما پر حملہ کیا۔دہشتگرد حملے کی تمام تر منصوبہ بندی، مواد کی فراہمی افغانستان میں ہوئی، دھماکہ استعمال ہونے والی گاڑی افغانستان سے پاکستان لائی گئی۔ گاڑی میں دیسی ساختہ بارودی مواد نصب کیا گیا تھا، خودکش حملہ آور خالد عرف شیخ کو افغانستان میں تربیت دی گئی، خالد عرف شیخ کو خودکش حملے کے لیے افغانستان سے پاکستان لایا گیا، دہشتگرد حملے میں ملوث چند عناصر گرفتار کر لیے گئے، بقیہ افغانستان میں ہیں۔افغان حکومت کو باہمی قانونی معاونت کی استدعا کی ہے۔مزید برآں ڈی آئی جی سی ٹی ڈی خیبرپختونخواہ جاوید اقبال نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ داسو حملے میں 100کلو سے زائد بارود استعمال کیا گیا ،وقوعے میں استعمال گاڑی کے پارٹس اور حملہ آور کے باڈی کے حصے ملے، ڈی این اے ٹیسٹنگ کروائی، خودکش حملہ آور کی شناخت کیلئے نادار سے بھی مدد لی، 500جی بی کی فوٹیج حاصل کی۔حملے میں استعمال گاڑی کی شناخت ہوئی، ہونڈا اٹلس سے بھی فرانزک معائنہ کروایا، لیکن وہاں سے کچھ نہیں ملا، پھر ہمیں گاڑی پراپلائیڈ فار کی نمبرپلیٹس لگی ملی جس کو دیکھ کر چمن ٹو موٹرز کے نام سے سوات میں شوروم مل گیا، اس کے مالک کو شامل تفتیش کیا اس نے گاڑی شناخت کی اور یہاں سے ہمیں ایک موبائل فون ملا، پہلا سہولتکار حسین جس نے نومبر میں گاڑی خریدی، ہم پچھلا سارا ڈیٹا چیک کیا، وہ کراچی میں چلا گیا تھا، وہاں سے خریدی، اس کے بیٹوں نے اعتراف کیا کہ نومبر میں گاڑی ملی اور گھر کے قریب ایک غار میں چھپا دی تھی۔پھر دوسرے مشتبہ ایاز کو گرفتار کیا۔ پاکستان میں یہ دو مین سہولتکار تھے ، گاڑی 7جولائی کو حملہ آور کے حوالے کی گئی۔ گاڑی طارق نے خریدی، جو افغانستان سے پاکستان میں تخریب کاری کیلئے آیا تھا، طارق کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی سے ہے، طارق نامی کارندہ افغانستان فرار ہوگیا ہے، معاویہ اور طارق نے را اور این ڈی ایس سے تربیت لی،مطلوب ملزمان کی گرفتاری کیلئے افغان حکومت سے رابطے میں ہیں۔طارق حملہ آور کیلئے سہولتکاری کی، خود کش بمبار خالد عرف شیخ تھا۔اس سے قبل پریس کانفرنس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ چین کو داسو حملے کی تحقیقات سے آگاہ رکھا، چین کی ٹیم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور شواہد اکٹھے کیے اور معائنہ کیا، تحقیقات کو سامنے رکھتے ہوئے کچھ فائنڈنگ اکٹھی کی، یہ ثبوت اکٹھے کرنے اور نتائج تک پہنچنے کیلئے 36 سی سی ٹی کیمروں کی فوٹیج کا معائنہ کیا گیا، دھماکے کیلئے 14سو کلومیٹر کا روٹ استعمال کیا گیا، جہاں واقعہ رونما ہوا وہاں سے ہمیں ثبوت ملے،ڈرائیور جو سوار تھا جس نے یہ واقعہ کیا موقعے سے خود کش حملہ آور کے ایک انگوٹھا ، انگلی اور جسم کے اعضاءملے، ان اعضاء کا معائنہ کیا گیا، وہاں سے موبائل ملے، موبائل ڈیٹا کی چھان بین کی گئی۔ڈیٹا سے پتا چلا کہ اندھا کیس ہے۔ جو گاڑی دھماکے میں استعمال کی گئی اس کو شناخت کیا گیا۔ ٹارگٹ دیامیر بھاشا ڈیم تھا۔ جب وہاں تک نہ پہنچ سکے تو داسو کو نشانہ بنایا۔ داسو حملہ ”را اور این ڈی ایس کا گٹھ جوڑ دکھائی دے رہا ہے ، منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی، دھماکہ بارود سے بھری گاڑی سے کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں