افغان حکومت کے ساتھ جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا،طالبان

کابل (حالات میڈیا ڈسک) افغان طالبان کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کے ساتھ جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے اور امریکا کو افغانستان میں مزید مداخلت سے باز رہنا چاہیے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان میں حکومتی فورسز اور طالبان کے درمیان لڑائی جاری ہے جبکہ طالبان اب تک ملک کے 6 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے کر چکے ہیں۔
اب تک مجموعی طور پر افغانستان کے چھ صوبائی دارالحکومت طالبان کے قبضے میں جا چکے ہیں جن میں ایبک کے علاوہ قندوز، سرِ پ±ل، تالقان، شبرغن اور زرنج شامل ہیں۔اس سے قبل طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے جنگجوو¿ں نے پیر کی صبح شمالی شہر مزارِ شریف پر چاروں جانب سے حملہ کیا اور کوٹا برگ کے علاقے سے شہر میں داخل ہو گئے ہیں تاہم بلخ صوبے کے دہدادی ضلع کے سربراہ سید مصطفی سادات نے افغان اسلامک پریس کو بتایا کہ لڑائی ابھی بھی جاری ہے اور صوبائی دارالحکومت کے مضافات تک محدود ہے۔
اطلاعات کے مطابق مزار شریف کے علاوہ پ±لِ خمری اور بلخ صوبے کے شہر کوٹ برگ پر بھی طالبان نے حملہ کیا جبکہ شمالی صوبے سمنگن کے ضلع سلطان پر بھی قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔بی بی سی کے مطابق جنوبی شہر لشکرگاہ اور ہلمند میں اس وقت شدید لڑائی جاری ہے جسکے نتیجے میں 24 گھنٹوں میں لشکر گاہ میں اب تک 20 شہریوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔دوحہ میں طالبان کے ترجمان نے الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک کو بتایا کہ افغان حکومت کے ساتھ جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔
طالبان قیادت نے امریکا کو بھی افغانستان میں مزید مداخلت سے باز رہنے کے لیے متنبہ کیا ہے۔امریکا افغانستان سے اپنی تقریبًا افواج کا انخلا مکمل کر چکا ہے تاہم اس کے باوجود اس کی فضائیہ حکومتی فورسز کی مدد کے لیے طالبان کے خلاف فضائی حملے کرتی رہی ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اسی تناظر میں طالبان نے امریکا کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں اپنی مزید مداخلت سے باز رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں