یادگار قائداعظم کے سامنے لڑکا لڑکی کا نیم برہنہ فوٹو شوٹ، تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے

اسلام آباد (حالات نیوز ڈسک) اسلام آباد میں یادگار قائداعظم کے سامنے لڑکا لڑکی کا نیم برہنہ فوٹو شوٹ، لڑکا لڑکی سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دو روز قبل اسلام آباد میں یادگارِ قائدِاعظم پر غیر مناسب فوٹو شوٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ فوٹو شوٹ میں نظر آنے والے لڑکا لڑکی سے متعلق اہم انکشاف سامنے آگئے ہیں۔نجی ٹیلی ویڑن چینل کے مطابق فوٹو شوٹ کرنے والا لڑکا ز±لفی عرف ذوالفقار اور لڑکی کا نام کے-سی ہے جس کا تعلق نیویارک سے ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ دونوں ہم جنسی کو پروان چڑھانے کے لئے منفی کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کا ایک برانڈ مسٹیکل شاعری کے نام سے میوزیکل برانڈ ہے۔نجی ویب سائٹ کے مطابق برانڈ مسٹیکل شاعری کی سرپرستی پرو پاکستانی گروپ بھی کر رہے ہیں۔یہ فوٹو شوٹ پاکستان میں رہنے ایک مخصوص کمیونٹی نے کروایا ،جنہوں نے پاکستان میں عورت مارچ کو ہوا دی اور اسلام آباد سمیت کراچی اور ملک کے مختلف حصوں میں عورت مارچ کی ریلی کروائی۔جب 2020 میں عورت مارچ کراچی کے فیرئیر ہال میں نکالی گئی تھی تو اس وقت مسٹیکل شاعری برانڈ سے ز±لفی اور کے-سی نے پرفارم کیا تھا۔تاہم بعد ازاں ان کو لبرل گروپ کی جانب سے ایسا فوٹو شوٹ کرنے کے لئے کہا۔جو لباس اس فوٹو شوٹ میں پہنا گیا ہے وہ ڈیزائنر راجہ واسع کا بنایا ہوا ہے۔اہم اس فوٹوشوٹ میں انتہائی غیر اخلاقی کپڑے پہنے گئے جوکہ پاکستانی روایات کے بالکل منافی ہے اور یہ مغربی لباس تھا، صرف لڑکی کا ہی نہیں بلکہ لڑکے نے بھی لڑکی جیسا لباس پہنا ہوا تھا اور یہ بظاہر واضح کیا جا رہا ہے کہ یہ لوگ ملک میں ہم جنس پرستی کے پھیلاﺅمیں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
دوسری جانب چئیرمین نظریاتی کونسل قبلہ ایاز نے اسلام آباد میں یادگار قائداعظم کے سامنے لڑکا لڑکی کے نیم برہنہ فوٹو شوٹ پر سخت ردِعمل دیا ہے۔انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل ریسرچ اسلامی نظریاتی کونسل اس کمیٹی کے ممبر ہیں جو سوشل میڈیا پر اس قسم کی فحش چیزوں کے حوالے سے کام کر رہی ہے۔شرعی طور پر یہ چیزیں بالکل نامناسب ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں