مون سون میں وبائی امراض سے کیسے بچا جائے ؟

مون سون میں وبائی امراض سے کیسے بچا جائے ؟

پاکستان بھر میں جولائی کے وسط سے گرمی کی شدت میں کمی اور مون سون موسم کا آغاز ہو جاتا ہے، جہاں یہ خوشگوار موسم خوشی کا سبب بنتا ہے وہیں ساتھ میں بے شمار وبائی امراض بھی لاتا ہے جن سے بچنا ضروری ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق مون سون موسم کے دوران پیدا ہونے والی بیماریوں میں ’سیزنل انفلوائنزا‘ یعنی کہ موسمی زکام، ملیریا، ٹائیفائیڈ، ڈینگی بخار، ہیضہ اور ہیپاٹائٹس اے (پیلا یرقان) سرفہرست ہیں، ان سب میں سے زیادہ وبائی زکام، ہیضہ اور جِلدی بیماریاں بچوں اور بڑوں کو اپنی لپیٹ میں لیتی ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق مون سون کے موسم میں پھیلنے والی عام شکایت زکام، ’انفلوائنزا وائرس‘ہوا کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے اور ناک، گلے اور پھیپڑوں کو متاثر کرتا ہے، یہ وائرس کھلی فضا میں موجود ہوتا ہے اس لیے یہ جلدی سے ایک فرد سے دوسرے میں با آسانی منتقل ہو کر بڑی تعداد میں عوام کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے، اس شکایت کی نشانیوں میں بہتی ہوئی ناک، جسم اور گلے میں شدید درد اور بخار شامل ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق مندرجہ بالا سب ہی وبائی امراض سے بچاؤ کے لیے بہتر اور مثبت غذا کا استعمال کرنا لازمی ہے۔

غذ ائی ماہرین کے مطابق وبائی امراض اور اینٹی بائیوٹک دوا لینے سے بچنے کے لیے  ہر گھر میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات سے بھرپور لہسن، ادرک، پودینہ، میتھی دانہ، موسمی پھلوں، زیرہ، پپیتا، الائچی، اجوائن، کلونجی، سونف اور لیموں کا استعمال روز مرہ کی روٹین میں بڑھا دینا چاہیے۔

مندرجہ بالا سب ہی غذاؤں کے استعمال کے نتیجے میں قوت مدافعت مضبوط ہوتا اور موسمی وائرسز سے نجات حاصل ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مون سون کے دوران بیماریاں پھیلنے کا سب سے زیادہ خطرہ گندے علاقوں اور صفائی کا خیال نہ رکھنے والے افراد میں پایا جاتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق مون سون کے دوران اپنے گھروں اور گھروں کے آس پاس کے علاقے کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے، کھانا کھانے سے قبل ہاتھ لازمی دھونے چاہئیں۔

مون سون کے آتے ہی جگہ جگہ پانی کے کھڑے ہونے کے سبب مچھروں کی افزائش میں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں  ڈینگی، ٹائیفائیڈ اور ملیریا عام ہو جاتا ہے۔

ڈینگی، ملیریا اور ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کے لیے گھر میں یا گھر سے باہر پانی جمع نہ ہونے دیں اور رات سونے سے قبل مچھر مار اسپرے یا  مچھروں سے بچاؤ کے لیے استعمال کی جانے والے لوشنز کا استعمال لازمی کریں۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں