زرداری کے کیس میں 300 ارب کی ریکوری ہوچکی: شہزاد اکبر

زرداری کے کیس میں 300 ارب کی ریکوری ہوچکی: شہزاد اکبر

وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیرِ داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کا سابق صدر آصف علی زرداری کے حوالے سے کہنا ہے کہ آصف زرداری کے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 300 ارب روپے کی ریکوری ہو چکی ہے، جو اپنے آپ کو کسی کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتے تھے وہ جواب دے رہے ہیں، مزید ریکوریز کا سلسلہ جاری ہے۔

شہباز شریف کی پریس کانفرنس کے جواب میں وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیرِ داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے وفاقی وزیرِ توانائی حماد اظہر اور وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔

انہوں نے کہا کہ لندن جانے سے روکے جانے کے بعد شہباز شریف اب چھوئی موئی شریف بن چکے ہیں، ان کا حالیہ لطیفہ یہ ہے کہ ان کو ایف آئی اے نے ہراساں کیا، جس دن سے شہباز شریف کو لندن نہیں جانے دیا گیا ان کی طبیعت ناساز ہے۔

وزیرِ اعظم کے مشیر نے کہا کہ شہباز شریف کی آج کل کی حالتِ زار کون نہیں جانتا، ان کو 15 جون کو طلبی کا نوٹس دیا گیا، 22 جون کو یہ تشریف لائے، ان کے دور میں کوئی نوٹس نہیں دیا جاتا تھا بلکہ اٹھالیا جاتا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ نیب کے پاس شہباز شریف کا ٹی ٹی کا کیس ہے اور ایف آئی اے کے پاس 2 شوگر ملز کے 14 ملازمین کے اکاؤنٹ سے متعلق کیس ہے، شہباز شریف کے ایف آئی اے کے معاملے کو لےکر کنفیوژن پھیلائی جارہی ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ نیب کے پاس کیس شہباز شریف کے ذاتی اثاثوں کا ہے، بے نامی ٹرانزیکشنز باہر سے لاکر دکھائی گئی ہیں، ایف آئی اے کا جو مقدمہ ہے وہ مختلف ہے، صرف ملزمان اور طریقہ واردات ملتا جلتا ہے، ایف آئی اے میں جو ان سے سوالات ہوئے وہ چبھتے ہوئے تھے، اب اگر چبھتے ہوئے سوالات سے آپ ہراساں ہوتے ہیں تو ہم معذرت ہی کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے تمام انٹرویوز ریکارڈ ہوتے ہیں، یہ اداروں کے اوپر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں، ایف آئی اے میں ان سے اکاؤنٹس سے متعلق سوال ہوا۔

مشیرِ احتساب نے کہا کہ ایک شخص نے نون لیگ میں شمولیت اختیار کی اور شہباز شریف سے ملاقات میں 1 کروڑ روپے کا چیک دیا، وہ چیک اس ملازم کے اکاؤنٹ میں جمع ہوا جو فوت ہوچکا ہے، ایف آئی اے جب یہ سوال شہباز شریف سے پوچھتی ہے تو وہ اسے ہراساں کرنا کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے ساتھ ان کا کیس ذاتی اثاثوں کا ہے، ان کے اثاثوں میں ٹی ٹی کی وجہ سے 7 ارب روپے کا اضافہ ہوا، شریف خاندان آج تک اس کیس میں وضاحت نہیں دے پا رہا، ایف آئی اے کا کیس اس سے ملتا جُلتا ہے، یہ کیس شہباز شریف کی 2 شوگر ملوں میں ملازمین کے 14 اکاؤنٹس سے متعلق ہے۔

شہزاد اکبر نے مزید بتایا کہ شہباز شریف کے نام پر بے نامی اکاؤنٹس ہیں جن میں 25 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز کی گئیں، ایک ملازم جو فوت ہوگیا اس کے نام پر بھی کافی عرصے تک اکاؤنٹ چلتا رہا، حمزہ شہباز سے سوالات ہوئے تو انہوں نے کہا کہ وقت ایک سا نہیں رہتا بدلتا رہتا ہے، ایسے یہ لوگوں کو دھمکاتے اور ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے ابا جسٹس قیوم کو فون کرتے تھے، یہ ویڈیوز بنا کر ججوں کو بلیک میل کرتے ہیں، شہباز شریف بار بار دہراتے ہیں کہ ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی، ٹرائل چل رہا ہے، سوالات کے جوابات دیں، لندن بھاگنے کی کوشش نہ کریں، ہم آپ کو یہاں سے جانے نہیں دیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں