وزیراعظم عمران خان کا کالونیل دور کا سکیورٹی پروٹوکول کلچر ختم کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر ) وزیراعظم عمران خان نے کالونیل دور کا پروٹوکول کلچر ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعظم خود بھی آئندہ کسی نجی تقریب میں پروٹوکول کے ساتھ شریک نہیں ہوں گا، وزرائے اعلیٰ، گورنرز اور وزیروں کی سیکیورٹی کا ازسر نو جائزہ لیا جائےگا، نئی سیکیورٹی پالیسی عوام کی سہولت اور اخراجات میں کمی کیلئے ہوگی۔انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ کالونیل دور کے پروٹوکولز ختم کرنے جارہے ہیں۔ وزرائے اعلیٰ، گورنرز اور وزیروں کی سیکیورٹی کا ازسر نو جائزہ لیا جائے گا، آئندہ ہفتے کابینہ کے اجلاس میں سیکیورٹی کے معاملات پر جامع پالیسی لائیں گے۔ نئی سیکیورٹی پالیسی عوام کی سہولت اور اخراجات میں کمی کیلئے بنائی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی خزانے کی رقم بچانے کیلئے بطور وزیراعظم خود بھی آئندہ کسی نجی تقریب میں پروٹوکول کے ساتھ شریک نہیں ہوں گا۔مزید برآں وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ کا نظام 15جولائی تک تیار کرلیا جائے گا، اورسیز پاکستانیوں کی الیکٹرانک ووٹنگ پر غور کیا، انتخابی اصلاحات کو اورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے گا اورآئندہ عام انتخابات میں الیکٹرک ووٹنگ کا نظام رائج کیا جائے گا، شمالی علاقوں میں بہت زیادہ ٹورسٹ جارہے ہیں، لیکن گلگت میں ایئرپورٹ سارے موسموں کیلئے موزوں نہیں ہے، اسکردو میں ایسا ایئرپورٹ بنا رہے ہیں جو کہ سارے موسموں کیلئے ہو، سی اے اے کو ہدایت کی ہے کہ معذور افراد کو جہازوں سے اترنے اور چڑھنے کیلئے سہولت کا نظام لائیں، سرکاری ملازمتوں میں بہتری کیلئے شفاف نظام ٹیسٹنگ سروس لائی جائے گی، بہت ساری ٹیسٹنگ سروسز معیار کے مطابق نہیں ہیں، اب ارباب شہزاد، شفقت محمود، وزیرقانون اور وزارت اطلاعات بیٹھ کر ایک نظام لائیں گے، جس میں ٹیکنالوجی لائی جائے گی، تاکہ امیدواروں کو پتا نہ ہو پیپر کون سا آئے گا؟ اسلام آباد میں ہم نے کئی سو زمینوں کی الاٹمنٹ منسوخ کی ہے، شہبازشریف اور پیپلزپارٹی کی حکومت نے بغیر منصوبہ بندی کنکریٹ کی بلڈنگز کھڑی کردیں،اسی طرح وفاقی وزرائ اور دیگر لوگوں کی سکیورٹی سے متعلق امور پر غور کیا جائے گا، میں رات کو شادیوں ، کھانوں پر اس لیئے نہیں جاتا کہ پروٹوکول سے لوگوں کو پریشانی ہوگی ، وزرائ اورصوبوں کو بھی بتا دیا گیا ہے کہ پروٹوکول میں کمی لائی جائے۔
فلیگ ایکٹ پر عمل کیا جانا چاہیے، وزرائ اور جن کو اجازت ہے وہی فلیگ لگا سکیں گے۔ سول ایوی ایشن اور ریگولیٹری باڈی الگ الگ کردی گئی ہے، ایئرپورٹ کے نظام میں بہتری کیلئے الگ ریگولیٹری باڈی بنائی جارہی ہے۔ وزیراعظم نے ناراض بلوچوں سے بات کرنے کا عندیہ دیا، اس سلسلے میں ان سے بات کی جائے گی جو بھارت سے رابطے میں نہیں ہیں۔وزیرمذہبی امور نے تجویز دی کہ اسلام آباد کے مدارس اور مساجد کے امام اور آئمہ کرام ہیں،ان کو ماہانہ مشاعرہ دیا جائے، وزیر اعظم نے کہاکہ اس تجویز پر عملدرآمد کیلئے کام کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں