’روسی‘ ہیکر گروپ کی طرف سے ستّر ملین ڈالر تاوان کا مطالبہ

اسلام آباد (میڈیا ڈسک) روس سے وابستہ ہیکرز نے تاوان میں ستر ملین ڈالر کا مطالبہ کیا ہے۔ اس ہیکر گروپ نے کہا ہے کہ تاوان کی رقوم ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن میں ادا کی جائے۔اس ہیکر گروپ نے جمعے کے دن کاسییا نامی ایک ایسی فرم پر سائبر حملہ کیا تھا، جو دنیا کی مختلف کمپنیوں کے آئی ٹی انفراسٹریکچرز کو ریموٹلی مدد فراہم کرتی ہے۔اس حملے کے بعد دنیا کے سترہ ممالک میں سینکڑوں کمپنیوں کے آن لائن سسٹمز متاثر ہو گئے۔
اس گروپ نے حال ہی میں جے بی ایس میٹ پراسیسنگ کمپنی کو اپنے حملے کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد یہ گیارہ ملین ڈالر کا تاوان حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔

Revil گروپ کی طرف سے اس تازہ سائبر حملے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس ہیکنگ کی کارروائی میں کریملن ملوث پائی گئی تو واشنگٹن حکومت ردعمل ضرور ظاہر کرے گی۔کون کون متاثر ہوا؟
کاسییا فرم نے بتایا ہے کہ اس نئے سائبر حملے کے نتیجے میں تمام براعظموں میں بہت سی کمپنیوں کے سسٹمز کو ہیک کیا گیا ہے۔ ان کمپنیوں میں مالیاتی اداروں کے ساتھ ساتھ ٹریول سروسز فراہم کرنے والی کمپنیاں اور عوامی خدمات فراہم کرنے والے ادارے بھی شامل ہیں۔
سویڈن میں گروسری چین ‘ک±وپ‘ نے بتایا ہے کہ اتوار کے دن بھی ان کی اسّی سے زائد شاخیں بند رہیں کیونکہ ان کا کیش رجسٹر سافٹ ویئر سسٹم کام نہیں کر رہا ہے۔اسی طرح سویڈن میں ایک فارماسوٹیکل چین، گیس اسٹیشن گروپ، سرکاری ریلوے اور پبلک براڈ کاسٹر ایس وی ٹی کی سروسز بھی متاثر ہو رہی ہیں۔جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ایک آئی ٹی کمپنی کا نام بتائے بغیر کہا ہے کہ اس کمپنی کے کئی ہزار صارفین اس نئے سائبر حملے کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ اسی طرح ہالینڈ میں بھی کئی کمپنیاں اس حملے کی زد میں آئی ہیں۔اس حملے پر ردعمل کیا ہے؟
امریکی خفیہ ایجنسی ایف بی آئی کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق یہ سائبر حملہ اتنے بڑی نوعیت پر کیا گیا ہے کہ اس سے متاثر ہونے والی ہر کمپنی کو شاید فردا فردا مدد فراہم نہیں کی جا سکتی ہے۔امریکی قومی سلامتی کی نائب سربراہ این نیو برگر نے میڈیا کو بتایا ہے کہ صدر جو بائیڈن نے اس سائبر حملے کی مکمل اور جامع تحقیقات کا حکم دیا ہے اور ان کا ادارہ تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے اس معاملے کی چھان بین کرے گا۔
نیو برگر نے مزید کہا کہ اگر کسی کمپنی کو احساس ہو کہ اس کا سسٹم اس حملے کی وجہ سے متاثر ہوا ہے تو وہ ان سے رابطہ کرے۔سائبر سکیورٹی ماہر دمتری ایلپیرووِچ کے مطابق ایسا خدشہ کم ہی ہے کہ اس حملے میں روسی حکومت ملوث ہو۔سلووراڈو ایکسیلیٹر نامی تھنک ٹینک سے وابستہ ایلپیرووِچ نے البتہ کہا کہ اس حملے سے معلوم ہوتا ہے کہ کریملن نے ان مجرمانہ گروہوں کے خلاف کارروائی نہیں کی ہے، جو روسی سرزمین سے اس طرح کے سائبر حملوں میں ملوث ہو رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں