نازیبا تقریر کرنے والے پیپلز پارٹی کے مقامی عہدیدار مسعود الرحمان کا معافی نامہ مسترد

نازیبا تقریر کرنے والے پیپلز پارٹی کے مقامی عہدیدار مسعود الرحمان کا معافی نامہ مسترد

سپریم کورٹ نے چیف جسٹس پاکستان کے خلاف کراچی سے تجاوزات ہٹانے کے فیصلے پر نازیبا تقریر کرنے والے پیپلز پارٹی کے مقامی عہدیدار مسعود الرحمان کا معافی نامہ مسترد کردیا۔

 آئندہ سماعت پر فردِ جرم عائد کی جائے گی، عدالت نے قرار دیا نہال ہاشمی، دانیال عزیز اور طلال چوہدری توہین عدالت کیس کی روشنی میں فیصلہ کریں گے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے کہا ایف آئی اے کھوج لگائے کس کے کہنے پر تقریر کی گئی، سوچے سمجھے منصوبے کے بغیر ایسی تقریر ممکن نہیں۔

پیپلز پارٹی حلقہ پی ایس 114 کے سیکرٹری جنرل مسعود الرحمان توہین عدالت از خود نوٹس پر سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے مسعود الرحمان کی معافی کی درخواست مسترد کر دی، آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے جو گفتگو آپ نے کی وہ کس کو متاثر کرنے کیلئے تھی؟ ایف آئی اے کھوج لگائے کس کے کہنے پر تقریر کی گئی، سوچے سمجھے منصوبے کے بغیر ایسی تقریر ممکن نہیں۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے سوال کیا، کیا آپ سے پہلے بھی کسی نے ایسی تقریر کی تھی؟۔

مسعود عباسی نے کہا لوگ کہہ رہے تھے کسی چیف جسٹس نے اتنے سخت ریمارکس نہیں دیئے، غریب آدمی ہوں دو بیویاں اور سات بچے ہیں اکیلا کمانے والا ہوں، پاؤں پکڑ کر معافی مانگتا ہوں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ کہہ رہے تھے کہ عدالت بلائے تو اوقات یاد دلادوں گا، عدالت نے بلا لیا، اب ہمیں اوقات دکھائیں، آپ نے کس بنیاد پر چیف جسٹس کو سیکٹر انچارج کہا؟ چیف جسٹس پر حرام کی کمائی کا الزام کیسے عائد کیا؟ ایسے تو ہر کوئی توہین آمیز تقریر کرکے معافی مانگ لے گا۔

فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو ایٹم بم اور میزائل ٹیکنالوجی کا تو بخوبی علم تھا، چیف جسٹس کا ایٹم بم اور میزائل سے کیا تعلق؟ عدالت آئین و قانون کے مطابق ہی چلے گی۔

عدالت نے قرار دیا نہال ہاشمی، طلال چوہدری اور دانیال عزیز سمیت تمام کیسز کا جائزہ لیں گے، کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں