گاڑی لاہور منتقل کرنے والا ضیا خان نامی دہشگرد گرفتار، ملزم نے تہلکہ خیز انکشافات کر دیے

مردان (حالات میڈیا رپورٹ) دھماکے میں زیادہ نقصان پہنچانے کیلئے گاڑی میں نئی تکنیک کے ذریعے بارودی مواد سلنڈر میں فٹ کیا گیا، بارودی مواد گاڑی کے لاہور میں داخل ہونے سے پہلے ہی موجود تھا، گاڑی لاہور منتقل کرنے والا ضیا خان نامی دہشگرد گرفتار، ملزم نے اہم انکشافات کر دیے- تفصیلات کے مطابق سکیورٹی اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے لاہور دھماکے میں گاڑی کو لاہور منتقل کرنے میں معاونت کرنے والے دہشگرد ضیا خان کو گرفتار کر لیا ہے- ملزم نے گرفتاری کے بعد انکشاف کیا کہ دھماکے کے ذریعے زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کیلئے بارودی مواد کو نئی تکنیک کے ذریعے گاڑی کے سیلنڈر مین بھرا گیا تھا- ملزم نے یہ بھی انکشاف کیا کہ لاہور میں داخلے سے قبل ہی بارودی مواد کو گاڑی میں فٹ کر دیا گیا- ملزم کے اس انکشاف کے بعد سکیورٹی حکام کی جانب سے گاڑی کی چیکنک کے حوالے سے سوالات کھڑے ہو گئے ہیں- ضیا خان نامی ملزم نے گاڑی کو لاہور میں داخل کرنے کیلئے سجاد حسین نامی شخص کی معاونت کی تھی- ملزم کو مردان سے گرفتار کیا گیا، ملزم نے انکشاف کیا کہ گاڑی مردان سے لاہور منتقل کی گئی اور مردان میں ہی میں گاڑی میں بارودی مواد لوڈ کیا گیا تھا- واضح رہے کہ آج ہی کے روز فتیشی اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے سجاد حسین نامی دہشتگرد کو گرفتار کیا ہے- ملزن نے پیٹر پال ڈیود سے تعلقات کا بھی اعتراف کیا اور کہا کہ ڈیوڈ سے 10 سالہ پرانا تعلق ہے،دونوں آپس میں رابطے میں تھے۔

ملزم نے انکشاف کیا کہ اس نے گاڑی لاہور ضرور منتقل کی لیکن ٹارگٹ تک کوئی اور لے کر گیا۔حساس اداروں کا کہنا ہے کہ واقعے میں کوئی اور شخص ملوث ہے یا نہیں، ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔اداروں کو ابھی ایک مبینہ دہشتگرد کی تلاش ہے۔قبل ازیں تحقیقاتی اداروں نے گاڑی کے مالک کا س±راغ لگایا تھا۔ گاڑی اوپن لیٹر پر چلائی جا رہی تھی، گاڑی حافظ آباد کے رہائشی نے دو سال قبل فروخت کی تھی، گاڑی کا انجن نمبر کا کچھ حصہ بھی سی ٹی ڈی نے قبضے میں لے لیا، گاڑی میں دھماکہ خیز مواد شہر سے باہر نصب کیا گیا۔
اس کے علاوہ گاڑی شہر میں داخل کیسے ہوئی ، کار ڈرائیور گاڑی چھوڑ کر کہاں گیا، اس حوالے سے بھی تحقیقات کر لی گئی ہیں۔ ڈرائیور نے گاڑی پارک کرنے کے بعد چوک یتیم خانے کا رخ کیا۔ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈرائیور نے پشاور جانے والی بس سے سفر کا آغاز کیا۔دہشتگرد کی پہچان کے لیے موٹرو پولیس کی مدد حاصل کر لی گئی ہے۔اہلکاروں سے ڈرائیور کا حلیہ بھی پوچھا گیا۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بس اڈوں کا ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔اڈوں سے کیمروں اور ٹکٹس کا ریکارڈ حاصل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ موٹروے سے بسوں میں کی جانے والی ریکارڈنگ بھی قبضے میں لے لی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں